جب میں اسٹوڈیو آ رہا تھا تو اس وقت میرے سامنے والی گاڑی جو ذرا زیادہ رفتار سے جا رہی تھی ، اس نے ایک سائیکل والے کو ٹکر مار دی ۔ چیں چاں کر کے ٹریفک رکی اور لوگوں کا مجمع سا لگ گیا ۔ کوئی کہہ رہا تھا دوڑ کر پانی لاؤ ۔ کوئی رکشہ والے کی بات کر رہا تھا کہ اسے فوراً ہسپتال لے چلو لیکن وہ بوڑھا شخص جان ہار گیا تھا ۔ میں وہاں یہی سوچنے لگا تھا کہ یہ بھی ہو سکتا تھا کہ یہ گاڑی ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے سے ذرا پہلے گذر جاتی یا بعد میں آتی تو شاید وہ بوڑھا شخص جس کی سائیکل پر کوئی ترکارہی وغیرہ لدی ہوئی تھی جان سے نہ جاتا ۔ لیکں خواتین و حضرات ! اس کا وقت طے تھا ۔ اس گاڑی نے اپنے مقررہ وقت پر وہاں آنا تھا اور اسے ” ہٹ ” کرنا تھا ۔ ہماری روز مرہ کی زندگی میں کئی واقعات ایسے رونما ہوتے ہیں کہ ہم کہتے ہیں کہ کاش ایسا نہ ہوتا ، کاش وہ اس طرح سے کر لیتا ۔ ہمارے گھروں میں عام طور پو عورتیں کہا کرتی ہیں کہ ” میں نہ کہتی تھی رشتہ وہاں نہ کرنا ایسا تو ہونا ہی تھا ” ۔
لیکن شاید ان سب باتوں میں قدرت کا قسمت کا بھی کوئی عمل دخل ہوتا ہے ۔ پچھلے دنوں میں اسلام آباد جا رہا تھا میں نے ایک ٹرک پر لکھا پڑھا کہ ” وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ نہیں ملتا ” ۔ میرے نزدیک وہ ٹرک پر لکھی بات بہت بڑی تھی ۔ یہ حضرت امام غزالی ؒ کا قول ہے شاید ۔
اشفاق احمد زاویہ 3 فرنٹ سیت صفحہ 103
visit blog at http://baba-sahiba.blogspot.com to read more work by Ashfaq Ahmed.