پچھلے دنوں راس الخیمہ جانا ہوا تو راستے میں ایک چھوٹی سی مسجد میں نماز کے لیے رُکا – دوپہر کا وقت تھا حسب عادت پہلے صفت میں بیٹھا تو میرے برابر میں ایک بزرگ بیٹھے تھے کالے لیکن چہرے پر بلا کا نور تھا – میں نے سوچ لیا کے نماز کے بعد ان سے ضرور ملوں گا –
جماعت ختم ہوئی تو وہ مسجد کے ایک کونے میں قرآن لیکر بیٹھ گئے – میںُ ہمت کرکے قریب گیا اور
سلام کیا اور پوچھا اردو معلوم ہے؟
انھیں بہت اچھی طرح اُردو آتی تھی ان کا تعلق یمن کی ایک تبلیغی جماعت سے تھا – قصہ مختصر بہت باتیں ہوئیں اُٹھتے وقت میں نے ان سے پوچھا کہ بڑے صاحب دعا قبول ہونے کا کوئی بہترین طریقہ تو بتائیں!
کہنے لگے ۱۰۰% گارنٹی کے ساتھ دعا کی قبولیت کا طریقہ بتاؤں ؟ میرے رونگھٹے کھڑے ہوگئے، کہنے لگے اللہ میاںُ رد ہی نہیں کرتا میںُ نے بے چین ہوکر کہا جی بسم اللہ
کہنے لگے میاں ہر نماز میں سب سے پہلے اپنے ماں باپ کے لیے دعا مانگو چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ
کیونکہ اللہ کے پاس تمہارے لیے ان کی دعائیں تب سے جمع ہو رہی ہوتی ہیں جب سے تم پیدا ہوئے ہو ۔
کہنے لگے یہ عمل آج سے ہی کر کے دیکھو ، سراب دیکھا ہے نہ جیسے جیسے اس کے قریب جاؤ وہ مٹتا جاتا ہے دعا کے اس عمل سے تمہاری زندگی سے پریشانیاں اسی سراب کی طرح مٹتی جائیں گی ان شاء اللہ ۔
یقین کریںُ اس دن کے بعد سے میں نے ایک بار بھی ناغا نہیں کیا اور راستے ایسے کھل رہے ہیں جیسے صبح رات کو کاٹ کر روشنی پھیلاتی ہے۔