back to top

بھیک کا داغ

ایک دفعہ ایک صحابی نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور کچھ امداد کے طالب ہوئے
ا آپ نے اس کی بات کو غور سے سننے کے بعد ان سے دریافت فرمایا۔

” تمہارے پاس کوئی چیز بھی ہے“؟

وہ بے چارے اتنے غریب و نادار تھے کہ جواب میں انہوں نے عرض کیا” میرے پاس صرف ایک ٹاٹ ہے، جس کے ایک حصہ کو اوڑھ لیتا ہوں اور دوسرے کو بچھاتا ہوں۔ اس کے سوا ایک پیالہ بھی ہے، جس میں پانی پیتا ہوں۔“

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اسی پیالے اور ٹاٹ کو لے آؤ۔

اس کا مطلب کسی کام کی بنیاد رکھنے کے لئے لازمی ہے کہ اس میں جس قدر ہو سکے ذاتی سرمایہ لگایا جائے تاکہ وہ کاروبار پھل پھول سکے–اب چاہے وہ سرمایہ کم ہی کیوں نہ ہو اسی میں ہی ترقی کا راز چھپا ہے

بالاخر وہ صحابی اپنا ٹاٹ اور پیالہ لے کر آئے، دیکھنے والوں نے دیکھا اور دنیا دنگ رہ گئی کہ نبی صلی الله علیہ وسلم خود اس پیالہ اور ٹاٹ کو اپنے ہاتھ میں لے کر، اس کا نیلام کرنے کھڑے ہو گئے اور پکارنے لگے۔
من یشتر ھذین؟ ان دونوں کو کون خریدتا ہے ؟؟
ایک صاحب نے کہا:
انا آخذھما بدرھم․
میں لیتا ہوں ایک درہم میں–‘

اس کا مطلب اگر اشیاء کو بیچنے کی نوبت آئے تو آواز لگانا ، پکارنا ، صدا دینا ، متوجہ کرنا تجارت کا حصہ ہے اور پیغمبر کے اسی عمل سے منڈی کی تجارت کا جواز ملتا ہے اور صحابی کا ان اشیاء کے لئے قیمت پہ راضی ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ نیلام ہونے پہ اگر کسی شے کی قیمت آپ کو سمجھ آرہی ہو تو بغیر چھوئے جیسے ہے جہاں ہے کی بنیاد پہ خریدا جا سکتا ہے

نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی الله علیہ وسلم نے پھر حاضرین کو مخاطب کیا:
من یزید علی درھم؟ ایک درہم پر اضافہ کون کرتا ہے؟
اور لوگوں کو اس طرف توجہ دلوائی بالآخر دو درہم پر بولی ختم ہو گئی–

بالآ خریدار کو ٹاٹ اور پیالہ دے دیا گیا اور دو درہم جو قیمت میں وصول ہوئے تھے وہ حاجت مند انصاری کے حوالے کرکے ارشاد فرمایا

“ایک درہم سے اناج خریدکر اپنے گھر والوں کودو اوردوسرے درہم سے ایک کلہاڑی خرید کر میرے پاس لے آو “

حضرت انس رضی اللہ عنہ جو اس روایت کے راوی ہیں، فرماتے ہیں کہ جس وقت انصاری صحابی نے کلہاڑی لاکر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو دی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں دستہ ڈالا

 اور فرمایا

“اس کلہاڑی کو لے جاؤ اور لکڑیاں کاٹ کاٹ کر لاؤ اور اس کو بیچو اور پندرہ روز کے بعد پھر مجھ سے ملنا “

وہ چلے گئے اور پندرہ دن بعد جب خدمت مبارک میں حاضر ہوئے تو وہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے کہہ رہے تھے

” ان پندرہ دنوں میں دس درہم آمدنی ہوئی، جس میں سے چند درہم کے تو کپڑے خریدے گئے اور چند درہم کا غلہ مول لیا گیا”

انصاری صحابی کی یہ بات سن کر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دمک اُٹھا اور فرمایا:

” یہ بہتر ہے اس سے کہ تم قیامت کے روز بھیک کا داغ اپنے چہرے پر لگائے ہوئے آؤ”

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

شادی کی پہلی رات – 10 نصیحتیں

شادی کی پہلی رات 10 نصیحتیں  - امام احمد...

بیٹے کی دلی تمنا پوری ہوچکی تھی

بیٹے کی دلی تمنا پوری ہوچکی تھی۔ چھٹیاں رائیگاں...

میرے جوتے کہاں ہیں؟

وہ بھی دن تھے جب میرا گھر ہنسی مذاق...

چار ‏چیزیں

*✍️چار چیزیں زندگی میں کبھی نہ چھوڑیں:*   1- اللہ کا...

Hadith: yawning

Sahih Al Bukhari - Book of Beginning Of Creation...

Hadith: Opression is dangerous – be aware

Sahih Al Bukhari - Book of Oppressions Volumn 003,...

خیرات کے مستحق کو ڈھونڈیے

نظر نیچی رہے، اور لہجہ شرمندہ-------------------------------------- لوگ اکثر پریشان ہوتے...

عقیقہ کرنا

بچے کی پیدائش پر شکرانہ کے طور پر جو...

متعلقہ مضامین

مقبول زمرے