علم ؛ ہنر ؛ خوبصورتی
– پڑھے لکھے علم دوست معاشرے میں علم
ہی پسندیدگی کا معیار ہوتا ہے صاحب علم لوگوں کا آئیڈیل بن جاتا ہے – عقیدت اور
محبت کا مرکز علمی شخصیات ہوتی ہیں
– کاروباری دنیا میں ہنرمند افراد کی
چاہت بڑھ جاتی ہے
– عشقیہ نفسیات رکھنے والے صرف
خوبصورتی کو ترجیح دیتے ہیں
لیکن جاہل معاشروں کے کچھ اپنے اصول
ہوتے ہیں
– وہاں علم گلیوں میں بھٹکتا ہے ہنر
مند فاقوں کی زد میں ہوتے ہیں
– حسین و جمیل لوگ صرف ناچنے پر مجبور
ہوتے ہیں کیونکہ جاہل معاشروں میں پسندیدگی کا معیار صرف پیسہ ہوتا ہے
اسکے بغیر آپکا علم تنقید کی زد میں
رہے گا
آپکی تواضع آپکی کمتری کی علامت بن
جائیگی
آپکی حق بات کا ٹھٹھہ بنا دیا جائے گا
آپکی دوستی کو معیوب سمجھا جائے گا
قریبی رشتے تک سلام کرنے سے کترائیں
گے
– اگر آپکے پاس پیسہ ہے تو پھر
آپکی چوولوں پر لوگ جھوم اٹھیں گے
آپکا تکبر آپکے بڑے پن کو ظاہر کرے گا
آپکی غلط بات پر لوگ داد و تحسین دیں
گے آپکی دوستی کو لوگ ترسیں گے
رشتہ دار تو رشتہ دار رہے غیر بھی
آپکو سلام ٹھوکنے آئیں گے
کچھ ایسے بھیانک روپ دیکھے ہیں جو
ناشکل کے ناعمل کے علم تو انہیں چھو کر نہیں گزرا سچ تو اسنے کبھی بھول کر بھی
نہیں بولا ہوگا
پر پیسے کی طاقت ایسی کہ ہر خاص و عام
کو انکے آگے پیچھے سرپٹ بھاگتے دیکھا
کیونکہ بدقسمتی سے ہم ایک جاہل معاشرے
میں رہتے ہیں۔
ہمیں اپنے آپ کو بدلنا ہے۔ ہر چھوٹی
سے چھوٹی جسارت بھی کرنی ہو گی اور معاشرے کو بہترین بنانے میں اپنا کردار ادا
کرنا ہو گا
جمالیات