کیا کبھی کسی بریلوی دوکان دار نے کہا ھے کہ میں کسی دیوبندی، اہل حدیث یا شیعہ کو اپنی دوکان سے خریداری نہیں کرنے دوں گا؟ اتنا تو دور کی بات، کیا کبھی کسی نے اپنی دوکان کے نام کے ساتھ لفظ بریلوی ھی لکھوایا ھو؟ کہ فلاں کرایہ سٹور (حنفی بریلوی) کیونکہ کسی کو اشارتاً بھی منع نہیں کرنا ھوتا۔
کبھی کسی اہل حدیث ڈاکڑ نے کہا ھے کہ میں کسی بریلوی، دیوبندی یا شیعہ مریض کو اپنی دوکان پر چیک نہیں کروں گا؟ یا کبھی اپنی ڈسپنسر ی کے نام کے ساتھ لفظ اہل حدیث ہھی لکھوایا ھو؟
کہ فلاں ڈاکٹر MBBS (اہل حدیث) کیونکہ کسی کو اشارتاً بھی منع نہیں کرنا ھوتا۔
کبھی کسی دیوبندی بس ٹرانسپوٹر نے یہ کہا ھے کہ میں اپنی بس میں کسی بریلوی، اہل حدیث یا شیعہ کو سفر کرنے نہیں دوں گا؟ یا کبھی بس سروس کے نام کے ساتھ دیوبندی کا لفظ لکھوایا ھو؟
کہ فلاں بس سروس (حنفی دیوبندی) کیونکہ کسی کو اشارتاً بھی منع نہیں کرنا ھوتا۔
کبھی کسی شیعہ دودھ والے نے کہا ھے کہ میں کسی بریلوی، دیوبندی یا اہل حدیث کے گھروں کو دودھ نہیں فرخت کروں گا؟ یا کبھی اپنی milk شاپ کے نام کے ساتھ شیعہ کا لفظ لکھوایا ھو؟ کہ فلاں ملک شاپ (جعفری شیعہ) کیونکہ کسی کو اشارتاً بھی منع نہیں کرنا ھوتا۔
آخر کیوں ؟ آخر کیوں ؟
اپنے اپنے کاروباروں کیلیے کیسے یہ سب ایک امت کی طرح ہیں مگر جوں ھی آذان کی آواز آتی ھے اور مسجد جانے کی باری آتی ھے تو سب اپنی اپنی مسجد کی طرف چل پڑتے ہیں چاھے وہ دور ھی کیوں نہ ہوں۔
سوال یہ ھے کہ
آخر ایسا کیوں ہے؟
کیونکہ اگر ہم اپنے اپنے کاروباروں میں فرقہ بندی کریں گے تو کاروبار کو نقصان ھونے کا ڈر ھے اور ہر کسی کو اپنا کا روبار پیارا ھے۔
جتنی اپنائیت امت کو اپنے کاروبار کے ساتھ ھے کاش یہ اپنائیت امت کو دین کے ساتھ بھی ھوتی تو آج دین کا یہ حال نہ ھوتا ۔
آج امت فرقوں میں نہ بٹی ھوتی ۔
اصل میں دین کو ہم نے سمجھا ھی نہیں ۔
ہم مسلمان ضرور ہیں مگر دین بیگانہ ھے اگر اپنا ھوتا تو ہم کاروبار کی طرح اس کو بھی فرقہ بندی سے بچاتے ۔
فرقہ بندی سے اپنے کاروبار کا نقصان ھوتا تو سب کو سمجھ آتا ھے مگر
فرقہ بندی سے اپنے دین کا نقصان ھوتا سمجھ کیوں نہیں آ رہا؟ آخر کیوں؟
ہمیں اپنی سوچوں کو بدلنا ہوگا
ہمیں اپنی نیتوں پہ نظرثانی کرنا ہوگی ہمیں اپنے مزاج اور نظریات کی جذباتی کیفیات کو دین کی خاطر قربان کرکے امت کی وحدت کے لیے جدوجہد کرنا ہے ! ایک بار نہیں ہزار بار سوچئے