کسی ٹی وی ٹاک شو میں اینکرنے اپنے کروڑ پتی مہمان سے سوال پوچھا : زندگی میں آپ کو حقیقی خوشی کب اور کیسے ملی ہے؟
مہمان نے کہا: حقیقی خوشی کے حصول کے لیے میں چار مراحل سے گزرا ہوں۔
1- دنیا کی ہر من پسند چیز کو پالینا
2- دنیا کی مہنگی سے مہنگی چیز حاصل کرنا
لیکن میں نے دیکھا کہ ایسی ہر چیز کی تاثیر وقتی ہے
3- بڑے بڑے پراجیکٹ کی ملکیت حاصل کرنا مثلا کسی ٹیم یا فرنچائز کو خریدنا۔ دنیا بھر میں سیاحت کے حوالے سے خدمات سرانجام دینا وغیرہ ۔۔ ۔
لیکن ان سب کاموں میں بھی مجھے وہ خوشی نہ مل سکی جس کا میں متلاشی تھا
4- مجھ سے ایک دوست نے کہا کہ میں کچھ معذور بچوں کے لیے وھیل چیئر خریدنے میں مدد کروں ۔ میں نے فورا دوست کی بات مان لی کہ میں ضرور اس کارخیر میں حصہ لوں گا ۔
دوست نے اصرار کیا کہ میں اس کے ساتھ جاوں اور بچوں کو یہ تحفہ بذات خود پیش کروں ۔
میں نے بچوں کے چہرے پر انتہائی خوشی دیکھی ۔ بچے کرسیوں پر بیٹھ کر خوشی سے جھوم رہے تھے ۔ ہنسی خوشی کے ساتھ ادھر ادھر گھوم رہے تھے ۔ ایسا لگ رہاتھا کہ وہ کسی پارک یا کھیل کے میدان میں ہوں ۔ ۔
یہ سب کچھ کرنے اور یہ منظر دیکھنے کے بعد بھی مجھے حقیقی خوشی محسوس نہ ہوئی ۔۔
جب میں وہاں سے جانے لگا تو ایک بچے نے میرے پاوں پکڑ لیے ۔میں نے کوشش کی کہ اسے پیار سے اٹھا لوں لیکن وہ چمٹ گیا ۔اس کی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے اور اس کی نگاہیں مجھ پر جمی ہوئیں تھیں ۔ میں نے نیچے جھک کر اس سے پیار بھرے انداز میں پوچھا۔
بیٹا کسی اور چیز کی ضرورت ہے تو مجھے بتا دیجیے !
اس بچے نے جو جواب دیا اسی جواب نے مجھے حقیقی خوشی سے روشناس کرایا ۔
کہنے لگا : میں تمہارے چہرے کے خدوخال یاد کرتاہوں تاکہ جنت میں ملتے ہی تجھے پہچان سکوں ۔ اور اپنے رب کے سامنے ایک بار پھر تمہارا شکریہ ادا کرسکوں۔۔
*::مقام عبرت::*
کوشش کریں کہ ہمیشہ ان لوگوں میں آپ کا شمار ہو جن سے ملنے کی تمناقیامت والے دن بھی لوگ کریں تاکہ وہاں رب کے حضور بھی ان کاشکریہ ادا کریں
ان لوگوں میں سے نہ ہوں جن سے قیامت والے دن بھی لوگ جھگڑا کرنے کی تمنا کریں اور ان سے بدلہ لینے کے لیے قیامت کا انتظار کریں۔