ازدواجی زندگی میں جب کپلز میاں بیوی کی عمریں 40 کے ہندسہ عبور کرتی ہیں تو اکثر چالیس سے اوپر کے مرد کی سوچ شادی کے وقت کی عمر 22 سال سے آگے کیوں نہیں بڑھ پاتی؟.
آج بھی بیوی 18 سالہ جیسی چاک وچوبند، رنگین، دلکش، چراغ کہ جن کی طرح” میں حاضر” کی گردان کرتی ہوئی، گیٹ پہلی دستک پہ کھولنے والی منٹوں میں گرم چپاتی پیش کرنے والی ہی کیوں چاہیے ہوتی ہے؟.
دیکھا جائے تو عمر میں وہ بھی آپکی اریب قریب ہے اتنی ہی گزری رفاقت کی تھکن اس کے رگ و پے میں بھی اتری ہوئی ہے
ازدواجی مزدوری میں اس کے سر کے بال بھی سفید ہوئے ہیں جسم کا زور اس کا بھی کم ہوا ہے آپ اور پھر آپ کے بچوں پر اپنی تمام طاقت صرف کرکے وہ بھی بیٹھی ہے.
آپ کا تو ہر اٹھارہ سالہ لڑکی پر دل آجاتا ہے لیکن کیا کبھی اس اٹھارہ سال پہلے بیاہ کر لائی اک لڑکی کو صرف اپنا بنا کر کبھی دل سے پوچھا یہ آج اتنی بے رنگ،پھیکی، چڑچڑی کیوں بنی پھرتی ہے؟.
“آج تم نے کیا ہی کیا ہے سارا دن صرف دو چپاتیاں ہی تو بنائی ہیں” جیسے جملوں کو اپنی زبان پر روکا بھی تو جا سکتا ھے
کیا ہوا اگر داخلی دروازہ/گیٹ ساڑھے تین منٹ بعد کھلا ؟.
کیا ہوا آج ماش کی دال کے ساتھ ہری چٹنی نہیں بنی ؟.
کیوں آپ اپنی عورت کو ڈھلتی عمر کے ساتھ بڑھتی تھکن میں رعایت نہیں دیتے، قبول نہیں کرتے ؟.
بات تو صرف احساس کی ہے……
Copied