میرے ایک دوست کو ان کے والد مرحوم کے کاغذات میں ایک تحریر ملی، جس میں ایک واقعہ کا بیان تھا، اسے پڑھ کر مجھے یاد آیا کہ ہمارے علاقے میں اس واقعہ کا بہت چرچا ہوا تھا۔
“ہمارے گاؤں سے قریب ایک نہر کی کھدائی ہو رہی ہے، سیکڑوں مزدور دن رات مٹی کی کھدائی میں مصروف رہتے ہیں، ایک دن ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔۔۔
ہوا یوں کہ ایک دن ایک لڑکا چیخنے لگا: ” سانپ ۔۔۔۔ سانپ ۔۔۔۔ ”
مزدور دوڑے، مگر وہاں کچھ نہ تھا، جب اس لڑکے نے ایسا کئی بار کیا تو ٹھیکیدار نے سوچا کہ شاید یہ ناٹک کر رہا ہے، اسے بھوک لگ رہی ہے، یہ گھر جانا چاہتا ہے، اس کی حرکت سے کام کا بھی حرج ہورہا ہے، چنانچہ اس نے لڑکے کو چھٹی دے کر گھر بھیج دیا اور دوسرے مزدور کام کرنے لگے، کچھ حصے کی کھدائی کے بعد مزدوروں کو ایک سوراخ نظر آیا، انھیں یقین ہوگیا کہ اس بل میں ضرور سانپ موجود ہے، تھوڑا کھودنے پر واقعی ایک سانپ نکلا، مزدوروں کے پاس وہاں پھاوڑے کے علاوہ کچھ نہ تھا، ایک مزدور نے پھاوڑا مارا اور سانپ کے دو ٹکڑے ہوگئے، ٹھیک اسی وقت ایک چیل آئی اور سانپ کے اگلے ٹکڑے کو لے اڑی ۔۔۔!
وہ لڑکا خوشی خوشی اپنے گھر جارہا تھا، ابھی وہ گھر سے قریب پہنچا ہی تھا کہ آسمان سے ایک ادھ کٹا زندہ سانپ اس کے اوپر آ گرا، جس نے اسے ڈس لیا اور وہ فوراً اسی جگہ مر گیا، یہ وہی سانپ تھا، مزدوروں نے جس کے دو ٹکڑے کر دیئے تھے اور جس کے اگلے حصے کو چیل لے اڑی تھی ۔۔۔!
اس لڑکے کو سانپ وہاں بھی کاٹ سکتا تھا جہاں وہ نہر کی کھدائی کررہا تھا، لیکن اللہ تعالی نے اس کی موت اس کے ‘کچھ منٹ بعد ‘ اور اس کے ‘ گھر کے قریب ‘ لکھ دی تھی، پھر چند منٹ پہلے اور گھر سے دور کیسے آتی۔۔۔؟؟؟
یہ واقعہ پڑھ کر مجھے قرآن کی یہ آیت یاد آگئی :
فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمۡ لَا يَسۡتَـاۡخِرُوۡنَ سَاعَةً وَّلَا يَسۡتَقۡدِمُوۡنَ ۞
(سورۃ النحل آیت:61)
ترجمہ :- “جب ان کی موت کا وقت آجائے گا تو انہیں موت نہ ایک لمحہ بعد میں آئے گی نہ ایک لمحہ پہلے”