سورہ الشعراء آیت نمبر 4
اِنۡ نَّشَاۡ نُنَزِّلۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتۡ اَعۡنَاقُہُمۡ لَہَا خٰضِعِیۡنَ ﴿۴﴾
ترجمہ:
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتار دیں کہ اس کے آگے ان کی گردنیں جھک کر رہ جائیں۔ (٢)
تفسیر:
2: مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے یہ کچھ مشکل نہیں تھا کہ ان کو ایمان لانے پر مجبور کردیتا، لیکن اس دنیا میں انسان کو بھیجنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ اسے زبردستی مسلمان بنایا جائے۔ بلکہ انسان سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ کسی زور زبردستی کے بغیر اپنی عقل کو استعمال کر کے اور دلائل پر غور کر کے ایمان کا راستہ اختیار کرے۔ یہی وہ آزمائش ہے جس کے لیے اسے دنیا میں بھیجا گیا ہے۔ اس لیے اگر یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے ہیں تو آپ کو اتنا صدمہ نہیں کرنا چاہیے کہ اپنی جان کو ہلکان کرلیں۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانیhttps://goo.gl/2ga2EU