حضرت مولانا یوسف صاحب ر حمہ اللہ کے زمانے کا قصہ ھے کہ ان کے زمانے میں مہنگائی بہت بڑھ گئی۔ کچھ لوگ مولانا کے پاس آئے اور مہنگائی کی شکایت کی اور کہا کہ : کیا ہم حکومت کے سامنے مظاہرے کرکے اپنی بات پیش کریں؟
حضرت نے ان سے فرمایا : مظاہرے کرنا اھل باطل کا طریقہ ھے۔
پھر سمجھایا کہ دیکھو! انسان اور چیزیں دونوں الله تعالیٰ کے نزدیک ترازو کے دو پلڑوں کی طرح ھیں ، جب انسان کی قیمت الله تعالیٰ کے یہاں ایمان اور اعمال صالحہ کی وجہ سے بڑھ جاتی ھے تو چیزوں کی قیمت والا پلڑا خودبخود ہلکا ھوکر اوپر اٹھ جاتا ھے اور مہنگائی میں کمی آجاتی ھے۔
اور جب انسان کی قیمت الله تعالیٰ کے یہاں اس کے گناہوں اور معصیتوں کی کثرت کی وجہ کم ھوجاتی ھے تو چیزوں والا پلڑا وزنی ھوجاتا ھے اور چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ھیں۔
لہٰذا تم پر ایمان اور اعمال صالحہ کی محنت ضروری ھے تاکہ الله پاک کے یہاں تمہاری قیمت بڑھ جائے اور چیزوں کی قیمت گرجائے۔
پھر فرمایا:
لوگ فقر سے ڈراتے ھیں حالانکہ یہ شیطان کا کام ھے۔”الشیطان یعدکم الفقر” اس لئے تم لوگ جانے انجانے میں شیطانی لشکر اور ایجنٹ مت بنو۔
الله کی قسم ! اگر کسی کی روزی سمندر کی گہرائیوں میں کسی بند پتھر میں بھی ھوگی تو وہ پھٹے گا اور اس کا رزق اس کو پہنچ کر رھے گا۔
مہنگائی اس رزق کو روک نہیں سکتی جو تمہارے لئے الله پاک نے لکھ دی ھے۔
الله پاک ھمارے گناہوں کو معاف فرمائے