دین وامت کے روشن مستقبل کی راہ ہمارے گھروں سے ہوکر گزرتی ہے۔*
ہمارے اور آپ کے گھروں میں جو کم سن بچے اس وقت پل رہے ہیں وہی اسلام اورمسلمانوں کا مستقبل ہیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل روشن ہو تو ان پر توجہ دیجیے، کوشش کیجیے کہ وہ نیک، خدا ترس، احکامِ شریعت
کے پابند، بہترین اخلاق کے حامل اور بہترین ذہنی، علمی و عملی صلاحیتوں سے بہرہ ور ہوں۔
ہم میں سے ہر ایک کو بہت غور و فکر کرکے بچوں کی تربیت کا ایک لائحۂ عمل طے کرنا چاہیے، اور پھر اگلے دس بیس برس ان بچوں کی تربیت پر صرف کردینے چاہییں، اپنے گھر اور اپنی ملت کے روشن مستقبل کی یہی شاہ کلید ہے۔
یقین جانیں تعلیم گاہوں میں پڑھایا جانے والا کتابی علم بچوں کو حاصل کروداینا بہت آسان ہے، لیکن وہ کسی صورت بھی کافی نہیں ہے، بچوں کو ایک کامیاب انسان اور بہترین مؤمن بنانے کے لیے ان کی ہمہ جہتی تربیت کی ضرورت ہے جو آپ سے خاصا وقت اور توجہ چاہتی ہے۔