back to top


ایک خاتون نے اس سے آلو خریدے، ساتھ دھنیا مرچ بھی لی اور اسے پچاس کا نوٹ دیا اس نے آلو کے ساتھ از خود دھنیا مرچ مفت دی۔ وہ آلو اٹھا کر پہلے یوں دیکھتا جیسے اس کا ایکسرے کر رہا ہو۔ گاہک کی نظر سے سبزی کو دیکھنا دوکاندار کے معاشی مفادات کے خلاف جاتا ہے لیکن وہ ہر ہر آلو کا بغور معائنہ کرنے کے بعد اسے شاپنگ بیگ میں ڈالتا جا رہا تھا۔ جس آلو پر کوئی معمولی ساداغ بھی ہوتا اسے ایک طرف کر دیتا۔ جو آلو ٹھیک ہوتا صرف اسے ڈالتا۔ اسی طرح ایک اور شخص نے ٹماٹر لیئے اس نے ٹماٹر بھی ویسے ہی دیکھ بھال کر اچھے اچھے دیئے، اور معمولی نوعیت کی خرابی بھی اگر کسی ٹماٹر میں اسے محسوس ہوئی تو اسے ایک طرف کر دیا۔ 

حالانکہ اس خرابی کو گاہک بھی تلاش نہ کرپاتا۔جب گاہک رخصت ہو چکے تو میں نے اس سے کہا کہ آپ ریڑھی مین روڈ پر کیوں نہیں لگاتے یہاں سائیڈ پر اور وہ بھی نسبتاً ایک ویران جگہ کا انتخاب آپ نے کیوں کیا ہے۔ اس نے کہا کہ مین روڈ پر ریڑھی کھڑی نہیں کرنے دی جاتی اور مختلف ٹیکسوں کی صورت میں اچھے خاصے اخراجات ہو جاتے ہیں یہاں ویران جگہ ہے یہاں کوئی کرایہ نہیں دینا پڑتا اگر کسی دوکان کے سامنے لگاؤں تو پھر کرایہ الگ سے دینا پڑے گا۔ یہاں کھڑا ہوں بس اللہ سے حلال رزق مانگتا ہوں تا کہ بچوں کے پیٹ کو حرام لقمے سے بچا سکوں۔

میں نے اگلا سوال کیا کہ آپ کا اس ریڑھی کے علاوہ بھی کوئی ذریعہ آمدن ہے اس نے کہا صبح منڈی میں کام کرتا ہوں گاڑیوں سے سبزی وغیرہ اتارتا ہوں۔ صبح سویرے اس کام سے فارغ ہو کر اپنے لئے سبزی لیتا ہوں اور دن کو اس ریڑھی پر فروخت کر دیتا ہوں۔ پچھلے سیزن میں مونگ پھلی لگا رکھی تھی اس سے پہلے ایک مرتبہ چھلی لگائی تھی۔ رات کو ریڑھی گھر لے جا کرکھڑی کر دیتا ہوں۔ میں نے پوچھا کہ اس قلیل آمدنی میں گزارا ہو جاتا ہے، اس نے کہا کہ قسم لے لیں اگر میں دس بیس روپے بھی شام کو گھر لے کر جاتا ہوں تو مزید پیسے آنے تک وہ مجھ سے ختم نہیں ہوتے۔ خواہ مزید پیسے کتنے ہی دن بعد کیوں نہ آئیں۔ اور کسی چیز کی قلت بھی نہیں اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر بھی ادا کروں کم ہے وہ مجھ ناچیز کو بھی رزق دے رہا ہے۔میں نے پوچھا کہ یہ خراب آلو اور ٹماٹروں کا آپ کیا کرتے ہیں اس نے کہا کہ یہ میں خود اور اپنے گھر والوں کو کھلاتا ہوں۔

 کسی گاہک کونہیں دیتا۔ اس سے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری بھی نہیں ہوتی اور میں بھی حرام کھانے سے بچ جاتا ہوں، میں اس کے سراپے کا جائزہ لینے لگی تو میری نظر اس کے کپڑوں پر لگے پیوند پر جا کر رک گئی، اس نے کپڑوں پر پیوند لگا رکھے تھے جنہیں خود سوئی دھاگہ لے کر سیا گیا تھا لگتا یوں تھا کہ کپڑے صاف مگر انتہائی بوسیدہ ہیں۔ اس نے میری نظروں کے تعاقب میں اس پیوند کو دیکھ لیا اور مسکرا کر کہنے لگا۔ بہن سچ کہوں اگر ہم جیسے اس دنیا میں نہ ہوں تو رب کے حبیب ﷺکی اس سنت کو کون زندہ رکھے گا اس نے یہ بات پیوند لگی جگہ کو ہاتھ میں پکڑ کر کہی۔

میرے لیئے ضبط مشکل ہو رہا تھا میں بوجھل قدموں سے گھر کی جانب چل پڑی۔ میرا دماغ الجھ کر رہ گیا۔ کیا اب بھی کسی کو شک ہے کہ اللہ نے دولت کی تقسیم درست نہیں کی؟ میرا دل گواہی دینے لگا کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺکی ہر ہر سنت کو زندہ رکھنے پر قادر ہے۔ مجھے وہ سارے فلسفے اس چھلی والے کے پیوند لگے کپڑوں سے بھی بودے لگنے لگے جن میں کہا جاتا ہیکہ اگر تم پیدا ہوتے وقت دولت مند نہیں تھے تو اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں اگر تم مرتے وقت دولتمند نہیں ہو تو اس میں ضرور تمہاری غلطی ہے۔ اس چھلی والے نے اپنے کردار سے اس ساری فلاسفی کو ایک لایعنی مفروضہ بنا ڈالا۔ میں سوچتی رہ گئی۔اس دور میں بھی پیوند لگے کپڑے پہننے والا مجھ سے بہت بلند اور عظیم تھا، اس کے کپڑوں کے پیوند اس کے لئے نہیں مجھے اپنے لیئے آزمائش لگنے لگے۔ ان بوسیدہ کپڑوں سے اس چھلی والے کو نہیں بلکہ ہم سب کو آزمایا جا رہا ہے جن کے کپڑوں پر کوئی پیوند نہیں لگا ہوا۔ 

یہ پیوند لگانے والے کے نہیں بلکہ ان معاشی فلاسفروں کے منہ پر طمانچہ ہے جو دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے ذمہ دار بھی ہیں اور کمزور طبقات کا دھڑلے سے استحصال بھی کرتے ہیں۔ اس ریڑھی والے کی طرح اگر کامل یقین سے کوئی غربت کا عذاب خاموشی سے سہہ رہا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول نبی کریم ﷺ کے معلمانہ اور کریمانہ اخلاق کے وسیلے سے اتنی قوت برداشت دی ہوئی ہے۔ ورنہ وہ کبھی کا اخلاقی قدروں پر سمجھوتہ کر چکا ہوتا۔اختتام پر ایک مغربی مفکر کا قول پیش کرتے ہیں غالباً گوئٹے نے کہا تھا کہ اگر تم کسی کے پاس دو کوٹ دیکھو تو جان لو کہ دوسرا کوٹ اس شخص کا ہے جس کے پاس کوئی کوٹ نہیں.

یہ بھی تو ہو سکتا ہے

اپنی کم تنخواہ پر غم نا کریں ہوسکتا ہے آپکو رزق کے بدلے کچھ اور دے دیا گیا ہو==================================ایک بڑے محدث فقیہ اور امام...

ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺑﻨﺪ ﻣﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ

ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﻨﺒﻞؒ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ : ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﯾﮏ ﮈﺍﮐﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﺎ...

ہم بڑے ہو گۓ

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

Hadith: Being nice to animals

Bismillah Walhamdulillah Was Salaatu Was Salaam 'ala Rasulillah As-Salaam Alaikum...

How To Choose Imam

​ Abu Mas'ud (RA) narrated that: Allah's Messenger (peace be...

Hadith: Wedding Invitation

Sahih Al Bukhari - Book of Wedlock, Marriage (Nikaah) Volumn...

مزدور کی تلاش

شہر کے مشہور چوراہے پر بیٹھے سینکڑوں مزدور صبح فجر...

تین فطری قوانین جو کڑوے ہیں لیکن حق ہیں

پہلا قانون فطرت  اگر کھیت میں دانہ نہ ڈالا جاۓ...

آنسو سے مٹھائی تک

ایک صاحب شدید مالی تنگی کا شکار تھے… کھانا...

متعلقہ مضامین

اپنا مسئلہ رکھ اپنے پاس۔ مجھے پیسے دے۔

ایک استاد تھا وہ اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ دین بڑا قیمتی ہے۔ ایک روز ایک طالب علم کا جوتا...

ﺍﻳﮏ ﻛﺴﺎﻥ ﻛﻰ ﺑﻴﻮﻯ

ﺍﻳﮏ ﻛﺴﺎﻥ ﻛﻰ ﺑﻴﻮﻯ ﻧﮯ ﺟﻮ ﻣﻜﻬﻦ ﻛﺴﺎﻥ ﻛﻮ ﺗﻴﺎﺭ ﻛﺮ ﻛﮯ ﺩﻳﺎ ﺗﻬﺎ ﻭﻩ ﺍﺳﮯ ﻟﻴﻜﺮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻛﺮﻧﮯ ﻛﻴﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﺷﮩﺮ...

بھیک کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی

دو نوعمر بچوں کو بازار بھیجا ۔ ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے  اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے...

استاد جب شام کو بچے کے گھر گئے تو دیکھا

          ایک بچے نے اک استاد کو اپنےگھر ایک مضمون پڑھانے کے لئے مقرر کیا. استاد نے اسے اک ٹاپک سمجھایا اور کہا کہ...

ایک شخص سمندر کے کنارے واک کر رہا تھا

اچانک سمندر سے اتنی ساری مچھلیاں ریت پر کیسے آگئیں ؟ ایک شخص سمندر کے  کنارے  واک کر رہا تھا تو اس نے دور سے  دیکھا  کہ کوئی...