خواتین
کہتی ہیں کہ عمر گزر گئی قربانیاں دیتے ، کوئی فائدہ نہ ہوا
اب
سوچا جائے تو ان قربانیوں کی نیت کیا تھی ۔۔۔۔۔
بدلہ
ملے ۔۔۔۔۔۔
معاشرے
میں تعریف ہو کہ بہت اچھی بیوی اور بہو ہے۔۔۔
یا
اور کہاں جاوں گی ، رہنا تو یہیں ہے ۔۔۔۔
یا
میکے کی عزت ہو گی ۔۔۔۔۔
سسرال
میں نام ہو گا ۔۔
لوگ
کیا کہیں گے ۔۔۔۔۔
لوگ
واہ واہ کریں کہ کتنی قربانیاں دی ہیں ، لوگوں میں میری مثال ہو ، ہر خوبی لوگوں
تک پہنچ سکے ، دکھائی جا سکے ۔۔۔
ان
سب نیتوں میں کہیں اللہ کی رضا کی نیت نہ تھی ۔۔۔۔
حالانکہ
ہر رشتے شوہر ، بیوی ، بہن بھائی ، اولاد ، والدین سب اگر اپنے تعلق کو نبھانے میں
یا درگزر کرنے میں اللہ کی رضا کی نیت شامل کر لیں تو ایک ایک کام اور خدمت عبادت
بن جائے
شوہر
کا کما کر لانا بھی عبادت اور عورت کا گھر کو سنبھالنا بھی عبادت ۔۔۔
شوہر
کا گھر والوں پر خرچ کرنا بھی نیکی اور عورت کا بچوں کی پرورش بھی نیکی
صرف
اللہ کی رضا کے لئے ایک دوسرے کی بات کو برداشت کرنا بھی نیکی
کیونکہ
نیت اللہ کی رضا یے ۔۔۔۔۔
صرف
نیت بدلنے سے نقشے بدل جائیں گے
کیونکہ
نظر آخرت پر اور شوق اللہ کی رضا ہو گا ۔۔۔۔۔
اس
تعلق میں اللہ برکت بھی ڈالیں گے اور دلوں میں قدر بھی پیدا فرمائیں گے
یہ
خوبصورت باتیں سننے کے کچھ دن بعد مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا ایک کلپ
سن رہی تھی ۔۔۔۔ جس میں انھوں نے فرمایا کہ صرف 40 دن لگاتار دو کام کر لیے جائیں
تو زندگی کا نقشہ بدل جائے گا ، ایک یہ کہ صبح اٹھ کر یہ نیت کریں کہ اے اللہ سارے
دن کا ہر کام طرف آپ کی رضا کے لئے کروں گا/گی
اور
پھر سارا دن اپنی نیت دیکھتے رہیں ۔۔۔۔
ہر
تعلق، ہر کام میں نیت اللہ کی رضا ہو ۔۔۔۔
اور
دوسرا کام یہ کہ رات کو سوتے وقت دعا کرنی یے کہ اللہ میں نے کوشش کی تھی ، جو کمی
کوتاہی رہ گئی ، وہ اپنے فضل سے معاف فرما دیں اور کل اسی نیت پر عمل کرنے میں
میری مدد فرمائیں
اس
کام کو خوب دھیان سے 40 دن کر لیا جائے تو زندگی تبدیل ہو جائے گی __________
حاصل کلام یہ کہ صرف نیت درست کر لینے
سے دنیا آخرت میں اللہ کی رضا اور برکات حاصل ہوں گی ۔۔۔۔۔۔
ہماری
نیت کی بنیاد غلط ہوتی یے اور اس بنیاد پر ہم بدگمانیوں، شکووں ،توقعات کی عمارت
کھڑی کرتے جاتے ہیں اور یز گزرتے دن سکون سے محروم ہوتے جاتے ہیں اور آخر میں
ہمارے ہاتھ خالی ہوتے ہیں
جو
نیت ہوتی یے ، وہ دنیا میں ہی پوری ہو جاتی یے اور حاصل صفر ۔۔۔۔۔