جابر بن حیان (فادر آف کیمسٹری) نے حضرت امام جعفر صادق ؑ سے پوچھا: ” اے استاد مُکرم ، یہ تو بتائیے کے موت کیا ہے؟“
امام ؑ نے فرمایا: جابر سمجھ سکتا ہے؟
جابر نے کہا جی اگر آپ اہل سمجھیں تو سمجھائیں ،
امام ؑ نے فرمایا :
“جابر غور سے سُن اور سمجھ – جب تو شکمِ مادر میں تھا تو تاریک پردوں میں رہتا تھا وہ بہت چھوٹا سا جہاں تھا تب جابر تو نے اِس جہاں کی وسعت اور روشنی دیکھی نہیں تھی
لیکن تو اُس تاریک جہاں میں بہت خوش تھا تب تو اُس جہاں سے کسی اور جگہ جانا نہیں چاہتا تھا کیوں کہ تو نے اُس سے بڑا جہاں دیکھا نہیں تھا یہی سبب ہے کہ تو نے اِس جہاں میں آتے ہی رونا شروع کر دیا تھا
کیوں کہ تو سمجھ رہا تھا کہ میں مر رہا ہوں لیکن یہاں والے خوش تھے کے تو اُس جہاں میں پیدا ہو رہا ہے۔ یہی ہوگا جب تو یہ جہاں چھوڑ کر اگلے جہاں جائے گا وہاں والے خوش ہوں گے کہ جابر پیدا ہو رہا ہے یہاں والے رو رہے ہوں گے کے جابر مر رہا ہے ،
امامؑ نے فرمایا جابر جِسے دنیا پیدائش کہتی ہے وہ اصل میں موت ہے اور جسے دنیا موت کہتی ہے وہ اصل میں پیدائش ہے ،
جابر جتنا فرق شکمِ مادر اور اِس جہاں میں ہے اِتنا ہی فرق اِس جہاں اور اُس سے اگلے جہاں میں ہے،
جابر جیسے تو اِس جہاں میں آ کر واپس پلٹنا نہیں چاہتا ایسے ہی تو اگلے جہاں کی وسعت کو دیکھ کے پچھلے جہاں میں پلٹنا نہیں چاہے گا ،
جابر یاد رکھ جتنا فرق شکمِ مادر اور اِس جہاں میں فرق ہے اُتنا ہی فرق اِس جہاں میں اور اِس سے اگلے جہاں میں ہے اور اُتنا ہی فرق اُس جہاں اور جنت میں ہے
“جس کے حسنینؑ سردار ہیں۔”