back to top

سیریمونیل قوم __!!!

جہانزیب راضی

مضمون طویل ہے مگر ….. بات ہے رسوائ کی 

کراچی کی کل آبادی 2017 کی مردم شماری کے مطابق 1 کروڑ 49 لاکھ سے زیادہ ہے۔ شہر میں کم از کم 1 لاکھ مساجد تو ہوں گی۔ رمضان المبارک میں ہر مسجد میں ایک دفعہ تو پورا قرآن مکمل کیا ہی جاتا ہے۔ سینکڑوں مساجد اور مدارس ایسے ہیں جہاں الگ الگ تراویح ہوتی ہیں۔ گھروں میں پڑھائی جانے والی تراویح اس کے علاوہ ہے۔ دورۂ قرآن اور دروس قرآن کی صورت میں ہونے والی ہزاروں محفلیں اس پر مستزاد ہیں۔ میری عاجزانہ رائے میں صرف شہر کراچی میں رمضان المبارک میں 1 کروڑ سے زیادہ قرآن سنا، سنایا، پڑھا اور پڑھایا جاتا ہے۔

میں آج تک حیران تھا کہ جس شہر میں ایک کروڑ دفعہ قرآن کی آیات سنی اور سنائی جاتی ہوں اس شہر میں رحمتوں اور برکتوں کا کیا حال ہونا چاہیے؟ اس شہر میں تو ہر لمحہ رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہوگا؟ قرآن تو مکمل شفاء ہے اور ہر قسم کی مشکلات اور پریشانیاں جڑ سے ختم ہوچکی ہوں گی۔آپ ان سب کو بھی چھوڑیں کم از کم ہر انسان کو سکون، چین، خوشی اور اطمینان قلب تو ضرور ہی میسر ہوگا۔

لیکن آپ کمال دیکھیں ایک کروڑ سے زیادہ قرآن پڑھنے والے شہر کے اور شہریوں کے حالات رمضان سے پہلے اور رمضان کے بعد بھی یکساں رہتے ہیں۔ ان کے عمل میں چھوڑیں معمولات زندگی تک میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا ہے۔ اقبال نے کہا تھا :

رہ گئی رسم اذاں روحِ بلالی نہ رہی

فلسفہ رہ گیا تلقینِ غزالی نہ رہی

اس سب کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم “سیریمونیل قوم ” بن چکے ہیں۔

ہم ہر چیز کو مناتے ہیں۔ ہم نے ہر عبادت اور ہر عمل کو “منانا” شروع کردیا ہے۔
 

اگر آپ کو یقین نہ آئے تو آپ محرم سے شروع کریں اور ذوالحجہ تک چلے جائیں آپ کو بات سمجھ آجائے گی۔

نوّے فیصد لوگوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ امام عالی مقام نے قربانی کیوں دی تھی؟ آدھی قوم کالے کپڑے بنانے اور محفلیں سجانے میں مصروف رہتی ہے تو آدھی قوم چھٹی “انجوائے” کرنے کے لیے تیار۔ ان رت جگوں میں رات بھر حلیم کی تیاری، شغل، مستی اور تفریح۔ باقی رہا وہ مقصد جس کے لیے امام حسینؓ نے اپنے خاندان کو کٹوا دیا۔ وہ مشن جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا اس کی پروا کس کو ہوگی بھلا؟ کیونکہ ہمیں تو محرّم “منانے” سے مطلب ہے۔

آپ ربیع الاول کی مثال لے لیں۔ جو سال میں ایک نماز نہیں پڑھتے وہ بھی چوری کی بجلی سے گھر سجانا عین ثواب سمجھتے ہیں۔ جتنے موٹے اور بڑے اسپیکر کے ساتھ لوگوں کے کان پھاڑے جائیں گے اور لوگوں کی نیندیں حرام کی جائیں گی اتنا زیادہ ” ثواب ” سمیٹ لیا جائے گا۔ جس قوم کے پاس بجلی نہیں ہے۔ بارہ، بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے وہ بھرپور کنڈے پر نبی ﷺ کی “سالگرہ” منارہی ہے۔ جہاں تک تعلق ہے نبی ﷺ والے اخلاق کا، کردار کا، ہمدردی و غمخواری کا عبادات میں خشوع و خضوع کا تو اب اس کو منایا تو جاسکتا نہیں، اس لیے اسی پر اکتفاء ہے۔

جب سے قربانی کا سلسلہ جاری ہے تب سے آج تک شاید کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ قربانی کو ایسے بھی “سیلیبریٹ” کیا جاسکتا ہے۔ راتیں کالی کر کے، نمازوں کی قربانی دے کر اور انسانیت کو تکلیف پہنچا کر کونسی “سنت ابراہیمی” پوری ہورہی ہے؟ کم از کم میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔ پھر اسی جانور کی اوجڑی، اس کی سری اور اس کا پیٹا گلی محلوں میں “سجا” کر صفائی نصف ایمان ہے کی “عملی مثال” کا مظاہرہ کرنا کون سے ثواب کا باعث ہے؟ میں نہیں سمجھ سکا ہوں۔

اور اب س مقدس مہینے کا دیوالیہ پوری قوم مل کر نکالنے والی ہے۔ ہم ویسے بھی رمضان عامر بھائی، فہد مصطفیٰ اور ساحر لودھی کو “کانٹریکٹ” پر دے دیتے ہیں۔ شائستہ واحدی سے عین اُن کی عدّت کے دوران عدّت پر پروگرام کرواتے ہیں۔ وینا ملک کے ساتھ پوری قوم مل کر استغفار کرتی ہے۔ سحری سے لے کر افطاری تک دوپٹہ اوڑھ کر بے ہودگی مچائی جاتی ہے اور افطاری کے بعد اس کی بھی زحمت گوارہ نہیں کی جاتی ہے۔ 24 گھنٹے ایمان “تازہ” کرنے والی اور نہ ختم ہونے والی طویل ترین رمضان ٹرانسمیشن جاری رہتی ہیں۔ رمضان کی راتوں میں قیام اللّیل کا مطلب ویسے بھی شاید نائٹ میچز کی سیریز لے لیا گیا ہے (نعوذ باللہ)۔رات بھر “گیدرنگز” اور ہوٹلوں پر “بیٹھکیں

رمضان کے دن کم پڑ جاتے ہیں لیکن افطار پارٹیوں کے نام پر تفریح ختم ہونے میں نہیں آتی ہے۔ جس طرح “ایمان اور احتساب” کے ساتھ ہم رمضان گزارتے ہیں۔ اس کے بعد اسی ایمان کی توقع رکھنی بھی چاہیے جتنا ہمارے پاس ہے اور یہ بھی باقی ہے اس پر شکر بھی ادا کرنا چاہیے۔

ہم عجیب لوگ ہیں ہم نے پیدائش سے لے کر موت تک کو منانے سے نہیں چھوڑا۔ ختنہ اور عقیقے تک کے کارڈز چھپوائے جارہے ہیں۔ مرنے والا اپنے اعمال لے کر چلا گیا لیکن سوئم، دسواں، چالیسواں، برسی اور عرس کے نام پر ہم نے خرافات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

سیدھے سادے الفاظ میں ہم نے اپنے بچے کچھے اور کیے کرائے اعمال کو غارت کرنے اور نیکی کے نام پر گناہ سمیٹنے کا ہر موقع حاصل کرنے کی ٹھان لی ہے۔ انسان گناہ کے احساس کے ساتھ گناہ کرے سمجھ آتی ہے لیکن نیکی کے احساس کے ساتھ گناہ کرے اور اس کے لیے دلائل اور حجتیں پیش کرے سمجھ سے بالا ہے۔ ہم اپنی اسلامی عبادات اور تہواروں تک کا وہی حشر کر رہے ہیں جو ہم 5 فروری، 23 مارچ، یکم مئی اور 14 اگست کا پہلے ہی کر چکے ہیں۔

خدارا! اپنے اور لوگوں کے ایمان کی حفاظت کیجیے۔ اعمال ضائع ہونے سے بچائیے۔ عبادات تھوڑی کریں لیکن روح کے ساتھ کریں یہ اللہ کو زیادہ عزیز ہے۔

Hadith: be merciful to others else …

Sahih Al Bukhari - Book of Good Manners And Form (Al-Adab) Volumn 008, Book 073, Hadith Number 026. ----------------------------------------- ...

ثُمَّ رَدَدۡنٰہُ اَسۡفَلَ سٰفِلِیۡنَ

سورہ التّین آیت نمبر 5ثُمَّ  رَدَدۡنٰہُ  اَسۡفَلَ سٰفِلِیۡنَ ۙ﴿۵﴾ ترجمہ: پھر ہم اسے پستی والوں میں سب سے زیادہ نچلی حالت میں کردیتے ہیں۔ (٢) تفسیر: 2: اس...

تہجد کا وقت

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

سفید فام انگریز اور اسکی بیوی

فال اور اُلّو. اظہارالحق اُس سے تعارف اُس...

دنیوی زندگی کے دھوکے سے بچیں

سورہ فاطر آیت نمبر 5 یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ  اِنَّ  وَعۡدَ اللّٰہِ...

​18 Top Tips for parents raising children

​​ 18 Top Tips for parents raising children.....  1. Praise your...

دینا شروع کریں

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ، شعبہ طب نفسیات...

پاگل خانے میں

ان دنوں میرا زیادہ وقت پاگل خانے میں گزرتا...

​​Advice by the great scholar, Ibn Al-Qayyim…

"A friend will not (literally) share your struggles, and​...

غریب کے سچ اور امیر کے جھوٹ

” یہ معاشرہ بڑا منافق ہے"  خلیل الرحمن قمر صاحب لکھتے ہیں...

متعلقہ مضامین

گولی مارنے کا دل کرتا ہے

ایک نیک شخص ہر روز راستے پہ چلتے ہوۓ لوگوں کو سلام کیا کرتا تھا، ایک آدمی روز اس کو جواب میں گالیاں دیتا تھالیکن...

ابراھیم بن ادھم اور دو فرشتے

حضرت ابراھیم بن آدھم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن دنوں میں بیت المقدس میں تھا ان دنوں کا واقعہ ھے کہ ایک...

پیزا بنانا چاہ رہی تھیں

خاتون خانہ پریشان تھیں۔ رات کو گھر میں دعوت تھی۔ پیزا بنانا چاہ رہی تھیں۔ سارا سامان لے آئی تھیں لیکن مشرومز لانا بھول...

بھیک کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی

دو نوعمر بچوں کو بازار بھیجا ۔ ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے  اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے...

ایک چور اور بادشاہ کی بیٹی

  کسی زمانے میں ایک چور تھا، وہ ایک بادشاہ کے محل میں چوری کرنے کے ارادے سے گیا، رات کا وقت تھا اور محل...

بلی ، طوطا اور ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ

 ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻃﻮﻃﺎ ﭘﺎﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﺑﻠﯽ ﻃﻮﻃﮯ ﭘﺮ ﺟﮭﭙﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﻃﻮﻃﺎ ﺍﭨﮭﺎ...