ایک شادی پر جانا ہوا، ہال کے ایک کونے پر نظر گئی تو ایک جان پہچان والے شخص پر نظر پڑی
جو اکیلا ہی بیٹھا تھا- اس کے ساتھ جاکر میں بھی بیٹھ گیا- بہت گرمجوشی سے ملاوہ شخص- اس کا
گاڑیوں کے پرزے اور انجن آئل وغیرہ کا کام ہے
حال احوال پوچھنے کے بعد وہی عام طور پر کی جانے والی باتیں شروع ہوگئیں، یعنی مہنگائی اور
کاروباری مندے کا رونا
کہنے لگا . …آج کل کام کوئی نہیں چل رہا اور اوپر سے گاہک بھی ایسے ہیں کہ سالوں کو مرنا
بھولا ہوا ہے- خدا خوفی تو گویا ہے ہی نہیں، ابھی پرسوں کی بات ہے، ایک بندے
نے گاڑی کا آئل تبدیل کروایا ….. 2500 روپیہ بل بنا…. اس نے پیسے دیئے اور چلا گیا
بعد میں پتا چلا کہ ایک ہزار کا نوٹ ہی جعلی دے گیا
اوہ.. میرے منہ سے نکلا، پھر ؟؟؟
پھر کیا …. بڑی گالیاں نکالی اسے …. نہ جانے کون تھا پہلی بار آیا تھا- وہ تو شکر ہے میں
نے آئل ہی جعلی ڈالا اس کی گاڑی میں ورنہ میں تو مارا جاتا
اسی دوران “روٹی کھل گئی جے” کا نعرہ لگا اور پورے ہال میں گویا بھونچال آگیا.. وہ مرغی کے
قورمے کا ڈھیر پلیٹ میں لئے فاتحانہ انداز لیے واپس آگیا- میں سمجھا شاید میرے لئے بھی لے آیا
کھانا.. کہنے لگا، پاجی لے آو تم بھی …. بعد میں تو شادی ہال والے خراب کھانا دینا شروع کر
دیتے ہیں
میں اٹھا اور بریانی لے کر واپس آگیا
اور اس سے پوچھا، اس جعلی ہزار کے نوٹ کا کیا کیا تم نے؟؟
کرنا کیا ہے جی ….. لڑکے والوں نے شادی پر بلایا ہے ….. دلہے کے والد کو سلامی
میں دے دیا وہ نوٹ…..اور میز کے نیچے چھپائی چار بوتلوں سے ایک نکال کر دو
گھونٹ میں خالی کر دی… اور 6 سیکنڈ دورانیے کا لمبا ڈکار لینے کے بعد دونوں ہاتھ جوڑے
…. عقیدت سے آنکھیں بند کیں اور بولا …. شکر الحمداللہ