سورہ لقمٰن آیت نمبر 16
یٰبُنَیَّ اِنَّہَاۤ اِنۡ تَکُ مِثۡقَالَ حَبَّۃٍ مِّنۡ خَرۡدَلٍ فَتَکُنۡ فِیۡ صَخۡرَۃٍ اَوۡ فِی السَّمٰوٰتِ اَوۡ فِی الۡاَرۡضِ یَاۡتِ بِہَا اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَطِیۡفٌ خَبِیۡرٌ ﴿۱۶﴾
ترجمہ:
(لقمان نے یہ بھی کہا) بیٹا ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر بھی ہو، اور وہ کسی چٹان میں ہو، یا آسمانوں میں یا زمین میں، تب بھی اللہ اسے حاضر کردے گا۔ یقین جانو اللہ بڑا باریک بیں، بہت باخبر ہے۔ (١٠)
تفسیر:
10: یہ اللہ تعالیٰ کے علم محیط کا بیان ہے جو لوگ آخرت کا انکار کرتے تھے، وہ یہ کہا کرتے تھے کہ جب انسان کے مرنے کے بعد اس کے سارے اجزاء منتشر ہوجائیں گے تو انہیں کیسے جمع کیا جاسکے گا ؟ حضرت لقمان نے بیٹے کو بتایا کہ کوئی چھوٹے سے چھوٹا ذرہ بھی زمین و آسمان کی کسی بھی پوشیدہ جگہ چلا جائے، وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں اور وہ اسے نکال لانے پر پوری طرح قادر ہے۔ یاد رہے کہ جب جس کسی شخص کی کوئی چیز گم ہوجائے تو اسے تلاش کرنے کے لئے بعض بزرگوں نے بتایا ہے کہ گیارہ مرتبہ ” اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ “ پڑھ کر سورة لقمان کی یہ آیت تلاوت کی جاتی رہے تو عموماً وہ گمشدہ چیز مل جاتی ہے۔ بندہ نے بھی اس کا درجنوں بار تجربہ کیا ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی