سورہ النور آیت نمبر 37 رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡہِیۡہِمۡ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیۡتَآءِ الزَّکٰوۃِ ۪ۙ یَخَافُوۡنَ یَوۡمًا تَتَقَلَّبُ فِیۡہِ الۡقُلُوۡبُ وَ الۡاَبۡصَارُ ﴿٭ۙ۳۷﴾
ترجمہ: جنہیں کوئی تجارت یا کوئی خریدوفروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ دینے سے (٣٣) وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل اور نگاہیں الٹ پلٹ کر رہ جائیں گی۔
تفسیر: 33: پچھلی آیت میں یہ بیان تھا کہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے، نور ہدایت تک پہنچا دیتا ہے۔ اب ان لوگوں کی خصوصیات بیان فرمائی جا رہی ہیں۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے نور ہدایت تک پہنچایا ہے۔ چنانچہ اس آیت میں فرمایا گیا ہے کہ یہ لوگ مسجدوں اور عبادت گاہوں میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔ یہ مسجدیں اور عبادت گا ہیں ایسے گھر ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ ان کو بلند مرتبہ دے کر ان کی تعظیم کی جائے۔ پھر یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ ان عبادت گاہوں میں عبادت کرنے والے دنیا کو بالکل چھوڑ کر نہیں بیٹھتے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق معاشی کاروبار میں حصہ لے کر تجارت اور خریدو فروخت بھی کرتے ہیں، لیکن یہ تجارتی سرگرمیاں ان کو اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے احکام کی اطاعت سے غافل نہیں کرتیں۔ چنانچہ وہ اپنے وقت پر نماز بھی قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ بھی دیتے ہیں، اور کسی وقت اس حقیقت سے بےپرواہ نہیں ہوتے کہ ایک ایسا دن آنے والا ہے جس میں سارے اعمال کا حساب دینا ہوگا اور وہ دن اتنا ہولناک ہوگا کہ اس میں لوگوں اور خاص طور پر نافرمانوں کے دل الٹ جائیں گے، اور آنکھیں پلٹ کر رہ جائیں گی۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی