back to top

بیٹے کی دلی تمنا پوری ہوچکی تھی۔ چھٹیاں رائیگاں ہونے سے بچ گئی تھیں۔ تیس چالیس ہزار روپے ڈوبنے سے بچ گئے تھے۔ بیٹا ابا جی کے چہرے کو پُر نم آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ یہی تو دیکھنے آیا تھا وہ۔ اباجی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ سات سمندر پار سے ہزاروں روپے خرچ کرکے بیٹا آیا تھا۔ وہ بھی اکلوتا۔ اسی کا دل رکھنے کی خاطر انتقال فرما جاتے تو ان کا کیا بگڑتا۔ زندگی کی اسّی(۸۰) بہاریں تو دیکھ چکے تھے، اب دیکھنے کو رہ ہی کیا گیا تھا جس کی خاطر جیتے۔ پچھلے سال اباجی نے جو حرکت کی تھی اس سے بیٹے کو بڑی تکلیف پہنچی تھی۔ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔ لوگوں نے تار دے کر بیٹے کو بلایا۔ باپ کا چہرہ دیکھنا چاہتے ہو تو فوراً آجائو حالت نازک ہے۔ بیٹا چھٹی لے کر فوراً آیا۔


آکر دیکھا تو لوگوں کے بیان کو غلط پایا۔ اباجی کی حالت بہتر ہوچلی تھی۔ ڈاکٹروں کی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔ بیٹے کے پہنچنے سے پہلے اباجی ایسے ہوگئے جیسے کچھ ہوا ہی نہ تھا۔ شاید بیٹے کی قسمت میں چہرہ دیکھنا نہ لکھا تھا۔ بیٹے کو تار دینے والوں پر بڑا غصہ آیا۔ واپس جاتے وقت سب کو ڈانٹا۔ کھری کھری سنائیں۔ جب کوئی بات نہ تھی تو مجھے تار کیوں بھیجا۔ بغیر تنخواہ کے چھٹی لے کر آیا۔ آنے جانے کے چکر میں اور تحفے لانے پر جو پیسے ضائع ہوئے وہ الگ۔ اس سے تو کہیں بہتر تھا کہ تیس چالیس ہزار روپے گھر بھیج دیتا۔ ابا جی کا لگ کر علاج تو ہو جاتا۔ پیسے یوں خاک میں تو نہ ملتے۔


تار بھیجنے والے خون کا گھونٹ پی کر رہ گئے۔ عزیز و اقارب خون سفید ہونے کا طعنہ دے کر چپ ہوگئے اور کر بھی کیا سکتے تھے۔ اس بار بھی بیٹا چہرہ ہی دیکھنے آیا تھا۔ ابا جی کی حالت واقعی نازک تھی بچنے کی کوئی امید نہ تھی۔ بیٹے کو بڑی مشکل سے پندرہ دن کی چھٹی ملی تھی۔ اور وہ بھی تنخواہ کے بغیر۔ اباجی کا اخلاقی فرض تھا کہ انہی پندرہ دنوں میں انتقال فرما کر بیٹے کو آئندہ پریشان ہونے سے بچائیں۔ دو دن سفر میں گزر گئے۔ ایک دن آرام کرنے میں، باقی بچے بارہ دن جو کچھ ہونا ہے انہی دنوں میں ہوجائے۔ اس کے بعد ہوا تو بڑا افسوس ہوگا بیٹے کو۔


ہمارا قصور یہ تھا کہ ہم ابا جی کے پڑوسی تھے۔


سب ہی انہیں ابا جی کہتے تھے۔ ہم بھی کہنے لگے۔ رشتہ داروں کی طرح آنا جانا تھا۔ جب بھی کوئی بات ہوتی۔ چھینک بھی آتی تو ہماری خدمات ضرور حاصل کی جاتیں۔ اب کی بار تو ان کی حالت واقعی غیر تھی۔ بار بار ہمیں بلایا جاتا اور ہم اپنی روایتی منافقت سے کام لے کر ابا جی کے جلد صحت یاب ہونے کا مژدہ سنا آتے۔ حالاں کہ ان کے بچنے کی قطعی امید نہ تھی۔ بیٹے کی چھٹیاں ختم ہونے والی تھیں۔ آخری دو دن باقی تھے۔ اچانک ابا جی کا سانس اکھڑنے لگا۔ فوراً ہمیں بلایا گیا۔ ہم نے انجیکشن لگا دیا اور چلتے وقت حسبِ معمول جھوٹی تسلی دی۔ ”دیکھیے آپ لوگ بالکل پریشان نہ ہوں۔ انجیکشن لگا دیا ہے۔ انشا اللہ جلد طبیعت سنبھل جائے گی۔” ہماری یہ بات سن کر نہ جانے بیٹے کے دل پر کیا گزری۔ سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔ ہم نے آگے بڑھ کر دلاسہ دیا۔ دل چھوٹا نہ کرو اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھو۔ اللہ نے چاہا تو جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔


بیٹا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور بڑے دل گداز انداز سے کہنے لگا۔ ”ڈاک صاحب نہ جانے میری قسمت میں کیا لکھا ہے۔ چھٹیاں ختم ہورہی ہیں کل آخری دن ہے۔ پرسوں واپس چلاجائوں گا۔ نوکری کا معاملہ ہے زیادہ دن رک نہیں سکتا۔ مجھے تو ایسا لگتا ہے میری قسمت میں ابا جی کا چہرہ دیکھنا نہیں لکھا۔ میرے جاتے ہی انہیں کچھ ہوگیا تو ہمیشہ حسرت رہے گی کہ مرتے دم ابا جی کا چہرہ نہ دیکھ سکا۔” ہماری کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ کیا کیا جائے، غصہ تو بہت آرہا تھا بیٹے کی خود غرضی پر، طنزیہ کہہ آئے اللہ سے دعا کرو شاید وہی مشکل آسان کردے بڑے کرب میں مبتلا ہیں ابا جی” دوسرے دن لوگ دوڑے دوڑے آئے ”ڈاک صاحب جلدی چلیے نہ جانے کیا ہوگیا ابا جی کو”۔ ہم نے جا کر دیکھا نبض ڈوب چکی تھی۔ ناک کا بانسہ بیٹھ چکا تھا۔ آنکھیں ٹھیر چکی تھیں۔ پتلیاں پھیل چکی تھیں۔ اباجی اب اس دنیا میں نہ تھے۔ بیٹے کی دلی تمنا پوری ہوچکی تھی۔ چھٹیاں رائیگاں ہونے سے بچ گئی تھیں۔ تیس چالیس ہزار روپے ڈوبنے سے بچ گئے تھے۔ بیٹا ابا جی کے چہرے کو پُر نم آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ یہی تو دیکھنے آیا تھا وہ۔ چہرہ’ باپ کا مردہ چہرہ۔


Hadith: Comparison of World and Paradise…

Narrated Sahl bin Sad Al-Saidi (Radi-Allahu 'anhu): Allah's Apostle (Sallallahu 'Alaihi Wa Sallam) said, "A place in Paradise equal to the size...

Hadith: Facilitate People Concering Religious Matters

Sahih Al Bukhari - Book of Knowledge Volumn 001, Book 003, Hadith Number 069. ----------------------------------------- Narated By Anas bin Malik RA : The...

Hadith: Guardian

انگوروں کے دو باغ

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

Hadith: Prophet PBUH ordered these 7 things

Sahih Al Bukhari - Book of Oppressions...

Hadith: good habit

Sahih Al Bukhari - Book of Food, Meals Volumn...

Why should I marry her?

Once, there was a very handsome, pious, well educated...

Hadith: Starting These From Right is Sunnah

Sahih Al Bukhari - Book of Dress Volumn 007, Book...

Hadith: summary of faith

Sahih Al Bukhari - Book of Belief Volumn 001,...

پیزا بنانا چاہ رہی تھیں

خاتون خانہ پریشان تھیں۔ رات کو گھر میں دعوت...

متعلقہ مضامین

ہر آفس کی کہانی

مخلص اور محنتی  لوگوں کو کیسے برباد کیا جاتا ہے؟ہر آفس کی کہانی  ایک *چھوٹی سی چیونٹی* کی کہانی سنیں ، جو ہر روز...

ماروی تو اب آٹھ سال کی ہو رہی ہے

ام عثمان مظہر تربیت کی عمر Teen age سے پہلے پہلے ہے تو پھر ماروی تو اب آٹھ سال کی ہو رہی ہے ۔۔۔ تو...

ﺟﮭﻮﭦ ﻣﻮﭦ ﮐﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭ

ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﯿﺦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﺩﯾﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﺑﺤﺮﯼ ﺟﮩﺎﺯﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮈﻧﮓ ﺍﻥ ﻟﻮﮈﻧﮓ ﮐﺮﺗﺎ...

ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانہ میں کام کرتا تھا

ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانہ میں کام کرتا تھا ایک دفعہ کارخانہ بند ھونے سے پہلے اکیلا گوشت کو فریز کرنے والے...

بے شک اللہ ہی جانتا ہے سب کے دلوں کے حال

راشن کی تقسیم کا سلسلہ شروع تھا۔ جیسے ہی ایک پرانے مکان پر نظر پڑی، اُس کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہا ہی تھا کہ ساتھ...

کہانی – ایک سانپ

بند دکان میں کہیں سے گهومتا پهرتا ایک سانپ گهس آیا. یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تهی۔اس کا جسم وہاں پڑی ایک...