عطاءاللہ شاہ بخاری فرماتے ہیں کہ میں
جیل میں تھا تو مجھے خیال آیا کہ قرآن مجید کا وہ ترجمہ پڑھنے کی سعادت حاصل کروں
جو حضرت شاہ عبدالقادر ؒ نے لکھا ہے۔ میں نے قرآن مجید جیل میں منگوایا اور پڑھنا
شروع کیا جب میں اللہ الصمد پر پہنچا تو اللہ الصمد کا جو معنی شاہ عبد القادر ؒ
نے کیا تھا وہ میں نے اس سے پہلے نہ سنا نہ پڑھا تھا۔حضرت نے اللہ الصمد کا معنی
”نراسترک“لکھا ہوا تھا جو مجھے سمجھ نہ آیا میں بڑا بےچین ہو گیا پھر مجھے خیال
آیا جیل میں ہندو پنڈت بھی قید ہے اس سے نراسترک کا معنی پوچھتا ہوں حضرت عطاءاللہ
شاہ بخاری لکھتے ہیں میں اس پنڈت کے پاس گیا اس ساری بات کی اور کہا کہ نراسترک کے
کیا معنی ہیں میرا پوچھنا تھا کہ پنڈت وجد میں آ کر جھومنا شروع ہو گیا میں کافی
پریشان ہو گیا کہ میں نے معنی پوچھا اسے دیکھو کیا ہو گیا کافی دیر کے بعد وہ اپنی
کیفیت میں واپس آیا تو میں نے اسے کہا اللہ کے بندے میں نے تو نراسترک کا معنی
پوچھا اور تو وجد میں آگیا ایسا کیا ہے؟ پنڈت نے جواب دیا سن سکے گا میں نے جواب
دیا ہاں کیوں نہیں پنڈت بولا تو پھر سن ”نراسترک“سنسکرت زبان کا لفظ ہے اس کے معنی
ہیں۔
وہ جس کا کام کوئی روک نہیں سکتا اور
اگر وہ ”چاہے تو کسی کا کام ہو نہیں سکتا“اللہ الصمد“
شاہ صاحب فرماتے ہیں بس اس کے بعد
مجھے کوئی ہوش نہ تھی پتہ نہیں کب تک میری یہ کیفیت رہی۔
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ(۱)اَللّٰهُ
الصَّمَدُۚ(۲)لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ(۳)وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا
اَحَدٌ۠(۴).
( سوانح و افکار عطا اللّٰہ شاہ بخاری
)