المنان ( اللہ سبحانہ تعالی ایسا احسان کرنے والا ہے)
جو سوال سے پہلے عطا کر دیتاہے. سبحان اللہ سبحان اللہ
اس کو پڑھ کے لگ رہا ہے اللہ کا یہ نام پہلی بار پڑھا ہے
المنان اللہ کی یہ صفت جان کر ایسی دل میں سیری اور وسعت محسوس ہو رہی ہےاتنی خوشی ہو رہی ہے کہ ہم ایسی ذات و صفات والے سے وابستہ ہیں
اور ساتھ ہی ایسی شرمندگی اور افسوس بھی ہے کہ اللہ کو ایسے پہلے کیوں نہیں جانا
اس سےاس طرح مانگا کیوں نہیں جیسی اس کی دینے کی صفت ہے هم اپنےمحدود وسائل و کمزوریوں کو دیکھ کر مایوس ہوتے رہتے ہیں
اس وقت یاد ہی نہیں رہتا کہ جس سے سوال كرنا ہے وہ کثیر المن والاحسان ہے
اب احساس ہو رہا ہے کہ بذات خود اس پر بھی توبہ واجب ہے کہ ہم نےاللہ عزوجل سے ایسے مانگا ہی نہیں جیسی کہ اس کی دینے کی صفت ہے
ہمارے پاس آج جو کچھ ہے اس میں سے ۹۹ % وہ ہے جو بن مانگے اس کی رحمت سے ملا ہے
سوچیۓ !
اگر ہر چیز مانگ کے ملا کرتی تو ہم اللہ کی ذات و صفات کی کتنی معرفت رکھتے ہیں کہ اس سے مانگ کے لینے کا حق ادا کر پاتے آج ہمارےپاس کتنی نعمتیں ہوتیں ؟
ہم اپنے بظاہر وسائل کے مطابق ہی مانگتے ہیں اگر کوئ چیز بعید ہو تو اللہ سے بھی اس کی امید کھو بیٹھتے ہیں کہ اس کی قدرت سے ابھی واقف ہی نہیں ہیں اس پر تو خود استغفار واجب ہے
اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں اپنی معرفت کے ذریعہ اپنی عبادت کی لذت
عطا فرما دے .
لیکن سبحان اللہ
ایسا سینہ کھل گیا ہے ایسی راحت و خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ یہ ہی تو ہم چاہتے ہیں کوئ ایسا ہو جو بن کہے سمجھ سکے اور وہ ذات جوسوال سے پہلے عطا کر دے
سبحان اللہ اب اپنی زندگی کے بہت سے وہ لمحات واقعات یاد آ رہے ہیں جب دل ہی دل میں بس ایک کیفیت ہوتی ہے کہیں اندر خانہ کوئ خواہش خاموش سی دعا بنتی ہےاورپھر کچھ عرصہ بعد حالات اس دعا کی قبولیت میں ڈھل جاتے ہیں اس وقت خیال آتا ہے
کہ يه خواہش ضرور تھی لیکن وہم و گمان میں نہیں تھا کہ اللہ کی ذات اس وقت اور وہاں سے ایسی عمدہ سبیل کر دے گی
جہاں سے گماں تک نہیں تھا اس وقت وہ ساری بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ یہ وہی ندا خفیہ کا جواب ہے
سچ ہے !
المنان…..
وہ ذات جو
سوال سے پہلے
عطا کر دیتاہے