حضرت عمر بن خطابؓ خلافت سنبھالنے کے بعد بیت المال میں آئے تو لوگوں سے پوچھا کہ :
” حضرت ابوبکر ؓ کیا، کیا کیا کرتے تھے، تو لوگوں نے بتایا کہ :
” وہ نماز سے فارغ ہو کر کھانے کا تھوڑا سا سامان لے کر ایک طرف کو نکل جایا کرتے تھے …! “
آپ نے پوچھا کہ کہاں جاتے تھے :
” لوگوں نے بتایا ک یہ نہیں پتا بس اس طرف کو نکل جاتے تھے …! “
آپؓ نے کھانے کا سامان لیا اور اس طرف کو نکل گے لوگوں سے پوچھتے ہوئے کہ :
” حضرت ابوبکر ؓ کس جگہ جاتے تھے پتہ چلتے چلتے ایک جھونپڑی تک پہنچ گئے وہاں جا کر دیکھا کہ ایک بوڑھا آدمی دونوں آنکھوں سے آندھا ہے اور اسکے منہ پر پھالکے بنے ہوئے ہیں اس نے جب کسی کے آنے کی آواز سنی تو بڑے غصے میں بولا کہ پچھلے تین دن سے کہاں چلے گئے تھے تم …؟ “
آپؓ خاموش رہے اور اس کو کھانا کھلانا شروع کیا تو اس نے غصے سے کہا کہ :
” کیا بات ہے ایک تو تین دن بعد آئے ہو اور کھانا کھلانے کا طریقہ بھی بھول گئے ہو …؟ “
آپؓ نے جب یہ سنا تو رونے لگے اور اسے بتایا کہ :
” میں عمرؓ ہوں اور وہ جو آپ کو کھانا کھلاتے تھے، وہ مسلمانوں کے خلیفہ ابوبکر ؓ تھے، اور وہ وفات پا چکے ہیں …! “
جب اس بوڑھے نے یہ بات سنی تو کھڑا ہو گیا اور کہا کہ :
” اے عمر ؓ مجھے کلمہ پڑھا کر مسلمان کر دیں۔ پچھلے دو سال سے وہ آدمی روز میرے پاس آتا اور کھانا کھلاتا رہا ایک دن بھی اس نے مجھے نہیں بتایا کہ میں کون ہوں …! “
میرے محترم و مکرم قارئین کرام ایسے اچھے اخلاق والے تھے وہ ابو بکر ؓ ۔اور ایسے ہی اچھے اخلاق کا درس دیتا ہے ہمیں ہمارا یہ دین اسلام ۔
دعا ہے اللہ مجھ گناہ گار و سیاہ کار سمیت ہم سب مسلمانان عالم کو اچھے اخلاق پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے …
آمین یا رب العالمین