اس نے موبائل اٹھایا اور اپنے بہترین دوست سے رابطہ کیا اور بغیر کسی تمہید کے کہا
“میری امی جان سخت بیمار ہیں اور میرے پاس دوا کے لیے پیسے نہیں ہیں۔۔۔۔”
دوست نے اس کی بات پوری پونے سے پہلے جواب دیا”تم مجھ سے عصر کے بعد رابطہ کرو۔۔۔۔”اور کال منقطع کردی۔
اس نے عصر کے بعد دوست کا نمبر ملایا تو فون بند ملا۔
اب وہ بےچین ہوگیا اور اپنی ماں کے دوا کے حصول کے لئیے کئی ناکام کوششیں کرنے کے بعد جھُکے ہوئے سر اور دُکھے ہوئے دل کے ساتھ گھر واپس گیا۔
مختلف اندیشوں میں گھرا ہوا اپنی والدہ کے کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ وہ پُرسکون نیند سورہی ہیں اور دوا کا تھیلا ان کے سرہانے رکھا ہے۔ اس نے اپنی بہن سے پوچھا”امی جان کی دوا کون لایا؟”چھوٹا بھائی نے جواب دیا”آپ کے فلاں دوست”
وہ فوراً گھر سے نکلا اور اسی دوست کے گھر پہنچا اس سے ملا۔پُرنم آنکھوں سے اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا”میں نے عصر کے بعد آپ سے رابطہ کیا لیکن آپ کا فون بند مل رہا تھا؟”دوست نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا میں نے موبائل بیچ دیا اور اس رقم سے آپ کی والدہ کی دوا خرید لی”۔
دوستی قربانی کا نام ہے۔آپ دُنیا کے امیر ترین انسان ہیں اگر آپ کے پاس ایک مُخلص دوست ہے۔ایسے دوست کی قدر کیجیے ۔اُسے کھونے نہ دیجیے..!!