22. Al-Hajj – Verse (73-76)
يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِنْ يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَا يَسْتَنْقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ {73} مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ {74}
لوگو، (تم اپنے اِن معبودوں کی حقیقت سمجھنا چاہتے ہو تو) ایک مثال بیان کی جاتی ہے، سو اُس کو غور سے سنو۔ حقیقت یہ ہے کہ خدا کے سوا تم جن کو پکارتے ہو، وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے، اگرچہ وہ اِس کے لیے سب مل کر کوشش کریں۔ اور اگر وہ مکھی اُن سے کچھ چھین لے تو اُس سے وہ اُس کو چھڑا بھی نہیں سکتے۔ چاہنے والے بھی بودے اور جن کو چاہتے ہیں، وہ بھی بالکل بودے۔اِنھوں نے اللہ کی قدر نہیں پہچانی، جیسا کہ اُس کے پہچاننے کا حق ہے۔ بے شک، اللہ قوی ہے، وہ سب پر غالب ہے۔
اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ {75} يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۗ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ {76}
(یہ اِسی ناقدری کا نتیجہ ہے کہ فرشتوں کو معبود بنائے بیٹھے ہیں)
۔ اللہ فرشتوں میں سے بھی (اپنے) پیغام بر چنتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ (اِس سے وہ خدائی میں شریک کیوں ہو جائیں گے)؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ (خود) سمیع و بصیر ہے۔اِن (فرشتوں) کے آگے اور پیچھے جو کچھ ہے، وہ اُس سے واقف ہے اور تمام معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع ہوتے ہیں۔