سورہ النَّاس آیت نمبر 6
مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۶﴾
ترجمہ:
چاہے وہ جنات میں سے ہو، یا انسانوں میں سے۔ (٤)
تفسیر:
4: قرآن کریم نے سورة انعام (٦۔ ١١٢) میں بتایا ہے کہ شیطان جنات میں سے بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی ہوتے ہیں، البتہ شیطان جو جنات میں سے ہے وہ نظر نہیں آتا اور دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، لیکن انسانوں میں سے جو شیطان ہوتے ہیں وہ نظر آتے ہیں اور ان کی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ انہیں سن کر انسان کے دل میں طرح طرح کے برے خیالات اور وسوسے آجاتے ہیں، اس لئے آیت کریمہ میں دونوں قسم کے وسوسہ ڈالنے والوں سے پناہ مانگی گئی ہے، شیطان کی چالیں کمزور ہوتی ہیں اور اس میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ انسان کو گناہ پر مجبور کرسکے، یہ تو انسان کی ایک آزمائش ہے کہ وہ انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے لیکن جو بندہ اس کے بہکائے میں آنے سے انکار کرکے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لے تو شیطان اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
قرآن کریم کا آغاز سورة فاتحہ سے ہوا تھا جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد اللہ تعالیٰ ہی سے سیدھے راستے کی ہدایت کی دعا کی گئی ہے، اور اختتام سورة ناس پر ہوا ہے جس میں شیطان کے شر سے پناہ مانگی گئی ہے، کیونکہ سیدھے راستے پر چلنے میں اس کی شر سے جو رکاوٹ پید ا ہوسکتی تھی، اسے دور کرنے کا طریقہ بتا دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نفس اور شیطان دونوں کے شر سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی