back to top

آج سے تقریبا تیس پینتیس سال پہلے کی بات ہے ، میں اس وقت دارالعلوم کراچی سے نیا نیا فارغ ہوا تھا ، اس وقت ایوب خان صاحب مرحوم کے دور میں عائلی قوانین نافذ ہوئے تھے ، ان کے خلاف میں نے ایک کتاب لکھی ، جن لوگوں نے ان قوانین کی حمایت کی تھی ، ان کا ذکر کرتے ہوئے اور ان کے دلائل کا جواب دیتے ہوئے اس کتاب میں جگہ جگہ طنز کا انداز اختیار کیاتھا ، اس وقت چونکہ مضمون نگاری کا شوق تھا ، اس شوق میں بہت سے طنزیہ جملے اور طنزیہ فقرے لکھے اور اس پر بڑی خوشی ہوتی تھی کہ یہ بڑا اچھا جملہ چست کردیا ،جب وہ کتاب مکمل ہوگئی تو میں نے وہ کتاب حضرت والد ماجد رحمہ اللہ کو سنائی ، تقریبا دو سو صفحات کی کتاب تھی ۔

جب والد صاحب پوری کتاب سن چکے تو فرمایا یہ بتاؤ کہ تم نے یہ کتاب کس مقصد کے لیے لکھی ہے ؟اگر اس مقصد سے لکھی ہے کہ جو لوگ پہلے سے تمہارے ہم خیال ہیں وہ تمہاری اس کتاب کی تعریف کریں کہ واہ واہ ! کیسا دندان شکن جواب دیا ہے اور یہ تعریف کریں کہ مضمون نگاری کے اعتبار سے اور انشا اور بلاغت کے اعتبار سے بہت اعلی درجے کی کتاب لکھی ہے ، اگر اس کتاب کے لکھنے کا یہ منشا ہے تو تمہاری یہ کتاب بہترین ہے ،لیکن اس صورت میں یہ دیکھ لیں کہ اس کتاب کی اللہ تعالی کے نزدیک کیا قیمت ہوگی ؟ 

اور اگرکتاب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جو آدمی غلطی پر ہے ،اس کتاب کے پڑھنے سے اس کی اصلاح ہوجائے تو یاد رکھو ! تمہاری اس کتاب کے پڑھنے سے ایسے آدمی کی اصلاح نہیں ہوگی ،بلکہ اس کتاب کو پڑھنے سے اس کے دل میں اور ضد پیدا ہوگی ، دیکھو! حضرات انبیا علیہم السلام دنیا میں تشریف لائے ،انہوں نے دین کی دعوت دی اور کفر اور شرک کا مقابلہ کیا ،لیکن ان میں سے ایک نبی بھی ایسا نہیں ملے گا جس نے طنز کا راستہ اختیار کیا ہو، لہذا یہ دیکھ لو کہ یہ کتاب اللہ کے واسطے لکھی ہے یا مخلوق کے واسطے لکھی ہے ،اگر اللہ کے واسطے لکھی ہے تو پھر اس کتاب سے اس طنز کو نکالنا ہوگا اور اس کا طرز تحریر بدلنا ہوگا۔

مجھے یاد ہے کہ جب والد صاحبؒ نے یہ بات ارشاد فرمائی تو ایسا محسوس ہوا جیسے کسی نے سر پر پہاڑ توڑدیا ،کیونکہ دو سو ڈھائی سو صفحات کی کتاب لکھنے کے بعد اس کو از سر نو ادھیڑانا بڑا بھاری معلوم ہوتا ہے ، خاص طور پر اس وقت جب کہ مضمون نگاری کا بھی شوق تھا اور اس کتاب میں بڑے مزیدار فقرے بھی تھے ،ان فقروں کو نکالتے بھی دل کٹتا تھا ، لیکن یہ حضرت والد ماجدؒ کا فیض تھا کہ اللہ تعالی نے اس کی توفیق عطا فرمائی اور میں نے پھر پوری کتاب کو ادھیڑا اور از سر نو اس کو لکھا ، پھر الحمد للہ وہ کتاب ’’ہمارے عائلی قوانین‘‘ کے نام سے چھپی ، لیکن وہ دن ہے اور آج کا دن ہے ، الحمد للہ ! یہ بات دل میں بیٹھ گئی کہ ایک داعی حق کے لیے طنز کا طریقہ اور طعنہ دینے کا طریقہ اختیار کرنا درست نہیں ، یہ انبیا کا طریقہ نہیں ہے ۔

[اصلاحی خطبات،ج۱۱،ص۹۷]

مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ

The Amazing Benefits of Praying

Prayer is most important than ANY physical presence! Prayer has no fixed time or days to perform. Prayer is part and parcel of breathing. Let...

سارے تعلقات پر اللہ تعالیٰ کے تعلق کو غالب رکھو

سورہ المزّمّل آیت نمبر 8 وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ترجمہ: اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو، اور سب...

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

عظیم اسٹریٹ دکان دار کی 20 خصوصیات

  عمدہ کسٹمر سروس - گاہکوں کے ساتھ خوش اخلاقی...

کچھ لوگوں نے ایک کشتی لی

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے...

Hadith: Generosity In Ramazan

Sahih Al Bukhari - Book of Beginning Of Creation...

اپنی ذات کو اس جگہ ضائع نہ کرنا جہاں تمہاری قدر ومنزلت نا ہو

عربی حکایت ہے ایک بوڑھے باپ نے اپنے بیٹے...

شہادت کی سعادت

دنیا میں سینکڑوں میں پیغمبر ہوئے شہید اصحاب  و ...

Hadith: spending in Allah’s cause

Sahih Al Bukhari - Book of Beginning Of Creation...

بغیر کسی وجہ کے اُسے کلاس سے نکال دیا

    قانون کی کلاس میں استاد نے ایک طالب کو...

متعلقہ مضامین

تھپکی کی طاقت

وہ ایک کند ذہن بچہ تھا۔ روز سکول آتا لیکن اسے کبھی سبق یاد نہیں ہوتا تھا۔استاتذہ سے روز ڈانٹ ڈپٹ اور مار کھانا اس...

شیر، لومڑی اور گدھا

انتخاب و اضافہ: محمد عمران خان ایک مرتبہ قدرت نے گناہوں کی کثرت کے سبب اہلِ دنیا کو مہلک وبا میں مبتلا کر دیا۔ اور...

ایک شخص سمندر کے کنارے واک کر رہا تھا

اچانک سمندر سے اتنی ساری مچھلیاں ریت پر کیسے آگئیں ؟ ایک شخص سمندر کے  کنارے  واک کر رہا تھا تو اس نے دور سے  دیکھا  کہ کوئی...

ایک مشہور مصنف

ایک مشہور مصنف نے اپنے مطالعے کے کمرےمیں قلم اٹھایا اور ایک کاغذ پر لکھا: ٭٭٭ گزشتہ سال میرا آپریشن ہوا اور پتا نکال دیا...

جو کچھ میں کہوں تم بھی وہی کہنا

اللہ پہ یقین.......: یہ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﺭﯾﺎﺽ ﺷﮩﺮ ﮐﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﮏ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ ﮐﮯ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺭﻭﺯ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﺳﮯ...

جنازہ

ایک جنازے سے فارغ ہوتے ہی ایک بابا جی قبر کے قریب آ کر کھڑے ہو گئے اور پوچھنے لگے..بیٹا بتاؤ اگر یہ شخص...