صحيح مسلم # ٤٠٩٤
Sahih Muslim # 4094
حضرت النعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، ”حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ، اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں، جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام)۔ پھر جو شخص ان مشتبہ چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا، اور جو ان میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا، (اور اس کی مثال) اس چرواہے کی سی ہے جو ممنوعہ چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اور قریب ہے کہ اس میں گھس جائے، اور سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک ممنوعہ چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ کی ممنوعہ چراگاہ وہ چیزیں ہیں جو اس کی حرام کردہ ہیں (لہذا ان سے بچو)۔ یاد رکھو انسانی جسم میں ایک ایسا ٹکڑا ہے اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح رہے گا اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہوجائے گا، سن لو! وہ دل ہے۔“
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ، وَعِرْضِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ، كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللهِ مَحَارِمُهُ، أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً، إِذَا صَلَحَتْ، صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ، فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ» .
Narrated An-Nu`manؓ bin Bashir that reported that he heard Allah’s Messenger (ﷺ) say: “Verily, the lawful is clear and the unlawful is clear, and between them are doubtful matters which many people do not know of. Whoever avoids doubtful matters clears his liability regarding his religion and his honor, and whoever falls into doubtful matters will fall into the unlawful, just like the shepherd who grazes his animals in the vicinity of a pasture declared prohibited (by the king) and is, thus, likely to let them graze in a prohibited area (and be punished for that). Verily, every king has a protected area, and the protected area of Allah is His prohibitions. Verily, in the body, there is a piece of flesh which, if upright, then the entire body will be upright, and if corrupt, then the entire body will be corrupt. Verily, it is the heart.”
حضرت النعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، ”حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ، اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں، جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام)۔ پھر جو شخص ان مشتبہ چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا، اور جو ان میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا، (اور اس کی مثال) اس چرواہے کی سی ہے جو ممنوعہ چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اور قریب ہے کہ اس میں گھس جائے، اور سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک ممنوعہ چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ کی ممنوعہ چراگاہ وہ چیزیں ہیں جو اس کی حرام کردہ ہیں (لہذا ان سے بچو)۔ یاد رکھو انسانی جسم میں ایک ایسا ٹکڑا ہے اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح رہے گا اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہوجائے گا، سن لو! وہ دل ہے۔“
(حرام سے بچنا تو لازم ہے ہی، ان مشتبہ چیزوں سے بھی بچنا چاہئے جن کے بارے میں کوئی قطعی حکم نہیں ملتا۔ اور عموما ایسے معاملات میں انسان کا دل اسے ایک دفعہ روکتا ضرور ہے۔ پھر اگر انسان دل کو بہلا لے یا تاویلات گھڑ لے تو دل بھی خراب ہو جاتا ہے اور ایمان بھی۔ اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین)