کہیں آپ دوسروں کو جھوٹ بولنے پر مجبور تو نہیں کرتے؟
ایک دفعہ ایک دانا خاتون نے نصیحت کرتے ہوئے سمجھایا “ دیکھو کبھی کسی سے جھوٹ نا بلوانا” ۔ “کمال کرتی ہیں خالہ آپ۔ بھلا میرا کسی کے جھوٹ بولنے سے کیا تعلق۔ یہ تو اُس کا ذاتی فعل ہے”“ نہیں ، اگر تمھارے سوال یا جملے میں گنجائش نہیں ہے اور جواب میں صرف سچ یا جھوٹ بولا جا سکتا ہے تو اِس صورت میں سوال بھی ایک ذمہداری ہے کیونکہ اُس کے جواب میں تم بھی حصہ دار ہو۔ “یہ گُر اگر ہمیں سمجھ آ جائے تو اسّی فیصد جھوٹ ہماری زندگیوں سے ختم ہوجائے۔جملہ جو جھوٹ بولنے پر اکسا سکتا ہے:
“یہ گلاس کس نے توڑا ہے؟”
متبادل جملہ:
“یہاں گلاس ٹوٹ گیا ہے۔ کوئی صاف کرنے میں میری مدد کرسکتا ہے۔ “
اس طرح کے بہت سارے جملے ہماری زندگی کا معمول بن گئے ہیں۔ ہم اکثر نا اپنے آپ کو ترقی کی گنجائش دیتے ہیں نا دوسروں کو۔ جملے میں گنجائش جواب دینے والے پر بوجھ کم اور آسانی زیادہ کردیتی ہے۔ اس طرح اگلے انسان کو سنبھل کر جواب دینے کا موقع مل جاتا ہے۔ آپ کی گفتگو اس طرح بھی دوسروں کے لئے ایک امانت اور ترغیب بن جاتی ہے۔ جان بوجھ کر ٹوہ لگانے والے سوال مت پوچھیں۔معاشرے میں اعتماد اور سچ کو بڑھانا ہے تو اسے لوگوں کو دینا شروع کریں۔ اپنے جملوں کی ذمہداری قبول کریں۔ اگر آپ کو لوگوں پر شک ہے تو آپ شک بانٹ رہے ہیں۔اگر آپ کو ہر وقت لوگوں پر چیک رکھنے کی ضرورت ہے تو آپ بے اعتمادی بانٹ رہے ہیں۔ اپنے ماحول کی ذمہداری قبول کریں اور غور کریں آپ کیا بانٹ رہے ہیں۔
#ایمان پر لوٹیں
#اسلام پر لوٹیں