back to top

*مسئلہ #87*

*کفریہ اور گستاخانہ خیالات اور وساوس کا آنا اور اس کا علاج*

سوال:
اکثر اوقات مجھے کفریہ اور گستاخانہ خیالات آتے ہیں جن کو میں درگزر کر دیتا ہوں یہ سوچ کر کہ میں ایسا کر اور سوچ بھی نہیں سکتا اور استغفار کرتاہوں. ان سب سے کیسے بچا جائے ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایمان کو کوئی نقصان نہ پہنچے اسی وجہ سے اکثر پریشان ہو جاتا ہوں.

جواب:

غیر اختیاری وسوسہ آنا اور اسے برا سمجھنا ایمان کی علامت ہے، حدیثِ مبارک میں آتا ہے: ” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کر سکتا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے۔

” عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «أَو قد وجدتموه»؟ قَالُوا: نعم. قَالَ: «ذَاك صَرِيح الْإِيمَان» . رَوَاهُ مُسلم”. (مشكاة المصابيح (1/ 26)

ملاعلی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صحابہ کے اس جملہ  “ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کر سکتا” کا مطلب یہ ہے کہ ”ہم اپنے دلوں میں بری چیزیں پاتے ہیں، مثلاً: اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ اور وہ کیسا ہے؟ اور کس چیز سے ہے؟ اور اس طرح کی اور چیزیں کہ جن کا بیان کرنا بھی مشکل ہے، اس لیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ قبیح باتیں ہیں اور ان میں سے کوئی چیز بھی ایسی نہیں ہے کہ ہم اس پر اعتقاد رکھیں، بلکہ ہم جانتے ہیں اللہ قدیم ہے ازل سے ہے،ہر چیز کا خالق ہے، مخلوق نہیں ہے، تو ایسے خیالات جو ہمارے دل میں آتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ تو آپ ﷺ نے یہ جواب دیا کہ یہ تو صریح ایمان ہے، اس لیے تم اس وساوس کو دل میں پانے کے بعد جھڑک دیتے ہو، اور اس کو برا سمجھتے ہو،تو یہ تمہارے ایمان کی علامت ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1/ 136):

“( «في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به» ) أي: نجد في قلوبنا أشياء قبيحة نحو: من خلق الله؟ وكيف هو؟ ومن أي شيء؟ وما أشبه ذلك مما يتعاظم النطق به لعلمنا أنه قبيح لايليق شيء منها أن نعتقده، ونعلم أنه قديم، خالق الأشياء، غير مخلوق، فما حكم جريان ذلك في خواطرنا؟ … (صريح الإيمان) أي: خالصه يعني أنه أمارته الدالة صريحاً على رسوخه في قلوبكم، وخلوصها من التشبيه، والتعطيل؛ لأن الكافر يصر على ما في قلبه من تشبيه الله سبحانه بالمخلوقات، ويعتقده حسنا، ومن استقبحها، وتعاظمها لعلمه بقبحها، وأنها لاتليق به تعالى كان مؤمناً حقاً، وموقناً صدقاً فلا تزعزعه شبهة، وإن قويت، ولا تحل عقد قلبه ريبة، وإن موهت، ولأن من كان إيمانه مشوباً يقبل الوسوسة، ولايردها”.

لہذا ان خیالات اور وسوسوں سے پریشان نہ ہوں، اور ان کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے، بعض علماء  نے وساوس میں مبتلا اشخاص کی تسلی و تسکین کے لیے کہا ہے کہ جس طرح  چور اُس گھر میں جاتا ہے جہاں کچھ مال و متاع ہوتا ہے، اسی طرح جس دل میں ایمان ہوتا ہے شیطان وہاں آکر وساوس ڈالتا ہے۔

“وقيل: المعنى أن الوسوسة أمارة الإيمان؛ لأن اللص لايدخل البيت الخالي”. (مرقاة المفاتيح 1/ 137)

اس لیے ان وساوس کو دل میں جگہ نہ دی جائے، ان کے مقتضی پر عمل یا لوگوں کے سامنے ان کا اظہار نہ ہو، بلکہ ان کا خیال جھڑک کر ذکر اللہ کی کثرت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

خود ایک اور حدیثِ مبارک میں آپ ﷺ نے اس کا علاج بتایا ہے، ملاحظہ ہو:

“ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے کہ اس طرح کس نے پیدا کیا؟ اس طرح کس نے پیدا کیا؟ یہاں تک کہ وہ کہتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ تو جب وہ یہاں تک پہنچے تو اللہ سے پناہ مانگو اور اس وسوسہ سے اپنے آپ کو روک لو۔

ایک اورحدیث میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ ایک دوسرے سے پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ کہا جائے گا کہ مخلوق کو اللہ نے پیدا کیا؟ تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ تو جو آدمی اس طرح کا کوئی وسوسہ اپنے دل میں پائے تو وہ کہے میں اللہ پر ایمان لایا، ایک روایت میں یہ اضافہ ہے، اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔

“وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خلق كَذَا؟ مَنْ خَلَقَ كَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ وَلْيَنْتَهِ”.

“وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ: آمَنت بِاللَّه وَرُسُله”.(مشكاة المصابيح (1/ 26)

لہذا ان وسوسوں کے علاج کے لیے مذکورہ نسخہ نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے، اور ساتھ ساتھ  یہ  اعمال کریں:

(1)  أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا  ورد کرے۔ (3)  هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم (4) نیز رَّبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک و وساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔

فقط واللہ اعلم

Signs of Weak Faith – How to Increase Faith

Bismillahir Rahmanir Raheem Assalam Alaikum Wa Rahmath Ullahi Wa Barkatahu ...

Hadith: Bedouin asks Prophet PBUH

Sahih Al Bukhari - Book of Fasting Volumn 003, Book 031, Hadith Number 115. ----------------------------------------- Narated By Talha bin 'Ubaid-Ullah RA : ...

آدابِ زندگی

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

Saying Good Word and Saying Evil Word

Abu 'Abdur-Rahman Bilal bin Al-Harith Al-Muzani (RA)...

جہانگیر صاحب کی گاڑی

پچھلے ہفتے جہانگیر صاحب کی گاڑی جو گھر کے...

Hadith: habit of greeting (saying salam)

Sahih Al Bukhari - Book of Asking Permission Volumn 008,...

Hadith: Sadqa for the Dead Mother

Sahih Al Bukhari - Book of Wills And Testaments...

وہ آٹھ مصیبتیں جو انسان کی زندگی برباد کر دیتی ہیں

وہ آٹھ مصیبتیں جو انسان کی زندگی برباد کر...

متعلقہ مضامین

ایک لومڑی اور اونٹ

ایک لومڑی نے نہر کے دوسری کنارے کھڑے اونٹ سے پوچھا: نہر کا پانی کہاں تک پہنچتا ہے؟ اونٹ نے جواب دیا: گھٹنے تک. جیسے ہی...

ابراھیم بن ادھم اور دو فرشتے

حضرت ابراھیم بن آدھم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن دنوں میں بیت المقدس میں تھا ان دنوں کا واقعہ ھے کہ ایک...

سعودی عرب کا معروف طبیب

اس کا نام ڈاکٹر احمد تھا اور وہ سعودی عرب کا معروف طبیب تھا۔ لوگ اس سے مشورہ لینے کے لیے کئی کئی دن...

مام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی خوش اخلاقی کا واقعہ

 خطیب نے ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک موچی امام  ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پڑوس میں رہتا تھا، دن بھر بازار میں...

سچی کہانی – بیماریاں (کرونا، الرجی، ڈیمنشیا وغیرہ) اور لمبا سجدہ

* بیماریاں (کرونا، الرجی، ڈیمنشیا وغیرہ) اور لمبا سجدہ (سچی کہانی) *یہ تحریر اب لکھ رہا ہوں ، کیونکہ شاید اس کی اب سب...

بیٹا یہ لوگ میرے دوست نہیں تھے

ڈاکٹر نے جب میرے والد کے حقے پر پابندی لگائی تو یہ خبر میرے والد کے لیے صورِ اسرافیل کی حیثیت رکھتی تھی‘ یہ پریشان...