مولبی صیب وہ ایک مشورہ کرنا تا۔
گل کریم نے باوضو نہایت ھی شفتگی سے لجاجت کے ساتھ کہا.
مولوی متوجہ ھوکر بولا: جی فرمائیں:
کیا دوسرا شادی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ھے ؟
نہیں تو.. مولوی نے فٹ جواب دیا اور ساتھ ھی سوال بھی اچھال دیا کہ خیر تو ھے؟
بولا کہ جی وہ بیگم صاحبہ بہت خدمت گزار ھے مگر خوچہ اَم اس سے مطمئن نہیں ھوں.
مولوی چونکا اور کہا کیا ھوا ؟کھل کر بات کرو .
لمبی سی سانس لیکر بولا کہ جی جب بھی گھر آتا ھوں تو وہ ماسیوں والے حلیے میں ھوتی ھے دیکھ کر ھی طبیعت سوڑ (ٹھنڈی ) ھوجاتی ھے. وحشت سی ھوجاتی ھے نہ استقبال کی گرمجوشی نہ ھی مسکراھٹ کی سوغات. بار بار کے بلانے پر دوپٹے سے ھاتھ پونچتے آکھڑی ھوجاتی ھے اور بیزاری سے کھانے کا پوچھ کر چلتی بنتی ھے.
مولوی نے اطمینان سے ریش مبارک پر ھاتھ پھیر کر کہا خان صاحب ایک بات تو بتاؤ کہ بچے کتنے ھیں؟
اس نے کہا :2
مولوی :سکول جاتے ھیں ؟
گل کریم :جی ایک جاتا ھے اور ایک ابھی چھوٹا ھے۔
مولوی :ماں باپ ھیں؟
گل کریم : جی ھیں والد صاحب کو دل کا تکلیف ھے اور والدہ شوگر کی مریضہ ھیں
مولوی :صبح پہلے کون اٹھتا ھے ؟
گل کریم :بیگم ھی اٹھتی ھے
مولوی :ناشتہ کون بناتا ھے؟
گل کریم :بیگم ھی بناتی ھے
مولوی :آپکی وردی اور بچے کا سکول یونیفارم کون استری اور تیار کرتا ھے؟
گل کریم : بیوی ھی کرتی ھے
مولوی :کپڑے کون دھوتا ھے ؟
گل کریم :جی بیوی
مولوی :والدین کے جملہ کام دوائی کھلانا انکے کپڑے دھونا کھانا ناشتہ کون کرتا ھے؟
گل کریم : جی بیگم ھی کرتی ھے
مولوی: دوپہر کا کھانا کون بناتا ھے؟
گل کریم :جی بیگم ھی
مولوی :چھوٹے بچے کی مکمل دیکھ بھال کون کرتا ھے ؟
گل کریم :جی ظاھر ھے بیوی ھی کرتی ھے
مولوی :جھاڑو ٹاکی صفائی ستھرائی کون کرتا ھے ؟
گل کریم :جی بیوی
مولوی :بچوں کو ھوم ورک کون کرواتا ھے ؟گل کریم زچ ھوکر: جی بیوی ھی کرواتی ھے
جب مولوی نے دیکھا کہ ھر سوال کا جواب صرف بیوی یا بیگم ھی ھے تو ذرا آنکھیں نکالتے ھوئے پنجابی سٹائل میں بولا “سالیا ” جب وہ اتنے سارے کام کرتی ھے تو اس بیچاری کو ٹائم ھی کب ملتا ھے کہ وہ اپنے اوپر توجہ دے سکے سارا وقت تو تیرے اور تیرے خاندان کی خدمت گزاری ھی میں چلا جاتا ھے اسکو سجنے سنورنے کا وقت ھی کب ملا ھے جو وہ تجھ فتح خان کا استقبال بھی کرے؟ اور سارے دن کے تھکے وجود سے تو چاھتا ھے کہ سیٹھ صاحب کی آمد پر مسکراھٹیں بھی بکھیری جائیں.
کوئی انصاف نام کی چیز ھے بھی کہ نہیں اسپر بھی تو اسی کا گلہ کررھا ھے
یا تو اسکے لئے نوکرانی کا بندوبست کر کہ وقت بچےـ تھکاوٹ کم ھو اور وہ اپنے پر توجہ دےـ اور تجھے بھی مطمئن کرے۔ اگر اسکی گنجائش نہیں تو گھر کے کاموں میں اسکا ھاتھ بٹایا کر تاکہ اسکو سجنے سنورنے کا وقت مل سکے. اسپر تو گل کریم چونک گیا اور کہا:
کیا؟ میں گھر کا کام کروں؟ مولوی جی کیا کہہ رھے ھیں.. یہ غیرت کے خلاف ھے لوگ زن مرید کہیں گے.
مولوی نے کہا شھزادے میری بات غور سے سن اور پلے باندھ لے۔ دنیا میں سب سے غیور میرے نبی تھے آپ ﷺ فرماتے ھیں کہ میں غیرت مند ھوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ھے اور دنیا کی سب سے افضل ھستی بھی میرے نبی تھے.
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
میرے نبی ﷺ گھر کے کام خود کیا کرتے تھے۔ بخاری شریف اور ادب المفرد میں ھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضرت اسود نے پوچھا کہ حضورﷺ کی گھر میں مصروفیات کیا ھوتی تھیں تو اماں جان نے فرمایا کہ حضورﷺ گھر کے کام میں شریک ھوتے تھے.
اور سنو.. مسند احمد اور صحیح ابن حبان کی روایت میں تو یہ بھی آیا ھے کہ آقا ﷺ کپڑے سی لیتے جوتے گانٹھ لیتے پانی کی مشک بھرلاتے تھے. امام بخاری نے تو ایک پورا باب باندھا ھے خدمت الرجل فی اھلہ مرد کا گھروالوں کی خدمت کرنا اور یہ انبیاء کی سنت ھے.۔ اس لئے بندے دا پتر بن، کم کرایا کر اگر اسکے باوجود بھی وہ اسی ڈگر پر چلے تو پھر شوق سے دوسری کر (دہ سڑی زوئے جوڑ شہ )
قصور اپنا ھے اور الزام اس بیچاری پر
گل کریم گھری سوچ میں چلا گیا اور کچھ دیر بعد بولا او مڑا مولوی صیب یہ تو ام نے سوچا بی نہ تھا۔ دوسرا شادی کینسل اب اس خدمت والی سنت کو زندہ کرے گا۔