وکالت کے ایک ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ نےﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ سے سوال پوچھا کہ آپ نے کسی شخص کو مالٹا دینا ھے، وکالت کی زبان میں کیسے دیں گے؟
ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ نے جواب دیا:”ﻣﯿﮟ ﻋﺒﺪﺍﻟﻤﻨﺎﻥ ﻭﻟﺪ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺮﺣﻤﺎﻥ قوم جٹ، ﺳﺎﮐﻦ محلہ کریم آباد، فیصل آباد، بنا خوردنی کسی نشہ آور شے، بقائمئ ہوﺵ ﻭ حوﺍﺱ اور بلا جبر و کراہ ﺍﺱ ﭘﮭﻞ ﮐﻮ، ﺟﻮ مالٹا ﮐﮩﻼﺗﺎ ھے ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺭے ﻣﺎﻟﮑﺎﻧﮧحقوق ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﮭﻠﮑﮯ، ﺭﺱ، ﮔﻮﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﺞ ﺳمیت محمد اکرم ولد محمد اسلم قوم راجپوت، سکنہ کریم ٹاؤن، فیصل آباد ﮐﻮ بعوض دس روپے سکہ رائج الوقت، نصف جس کے پانچ روپے ھوتے ھیں، ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ اس ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﺣﻖ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ وہ ﺍﺳﮯ ذخیرہ کرنے، ﮐﺎﭨﻨﮯ، ﭼﮭﯿﻠﻨﮯ ﯾﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ میں ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﺁﺯﺍﺩ ھے- اس کو ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺷﺨﺺ کو ﯾﮧ ﭘﮭﻞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﮭﻠﮑﮯ، ﺭﺱ، ﮔﻮﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﺞ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﯾﺎ ان ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩینے کا حق بھی حاصل ھو گا- ﻣﯿﮟ حلفیہ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ مالٹے ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ
ﻣﻨﺎﻗﺸﮯ ﯾﺎ ﺟﮭﮕﮍﮮ ﮐﯽ ﭘﻮﺭﯼ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﻣﯿﺮﯼ ھﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ مالٹے ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﻮئی ﺗﻌﻠﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺟﺎئے ﮔﺎ-” (ماخوذ)