ایک عورت کا پرس چوری ہو گیا، اسکے پرس میں موبائل، پیسے، اے ٹی ایم کارڈ سب کچھ تها.اس عورت نے گهنٹے بھر کی تگ و دو کے بعد اپنی دوست کے موبائل سے اپنے شوہر کو کال کی اور بتایا کہ، “اسکا پرس چوری ہو چکا ہے”
شوہر نے گھبرا کر جواب دیا کہ، “ابھی آدھا گهنٹہ پہلے ہی تو تمہارا SMS آیا تھا کہ، “تم اپنے اے ٹی ایم کارڈ کا پن نمبر بھول گئی ہو، اور میں نے جواب میں تمهیں پن نمبر میسج کر دیا تھا”۔ بیوی روتے ہوئے کہنے لگی، “وہ میں نہیں چور تها”.
جلدی سے وہ دونوں بینک پہنچے اور اے ٹی ایم کارڈ چوری کی رپورٹ درج کروائی.
بینک نے جواب دیا کہ
“ابھی کچھ ہی دیر پہلے انکے اے ٹی ایم کارڈ سے کسی سنار کی دُکان سے بہت بھاری مقدار میں سونا خریدا گیا ہے. پولیس کی مدد سے وہ میاں بیوی سنار کی دکان پر پہنچے تو سی سی ٹی وی کیمرہ سے معلوم ہوا دو لڑکوں نے انکے کارڈ سے کافی سارا سونا خریدا اور چلے گئے.
عزیز دوستو!
اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر آپکو اپنے گھر کا کوئی فرد یا قریبی دوست میسج کر کے کسی حساس معلومات کے بارے میں سوال کرے تو اسکو میسج سے معلومات فراہم کرنے کی بجائے کال کریں.
اور
اسی طرح اگر اچانک کسی دوست کا میسج آئے کہ، “فلاں جگہ فوراً پہنچو” تو اسکو بھی لازمی کال کر کے کنفرم کریں کہ میسج بھیجنے والا آپکا دوست ہی ہے یا کوئی اور
خاص کر گھریلو خواتین اور لڑکیوں کو اِس بارے میں اگر میسج آئے کہ
“خدانخواستہ اُنکے شوہر، بھائی، باپ یا بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور وہ فلاں ہسپتال یا کلینک میں جلدی سے پہنچیں”
تو خدا را جذباتی ہونے سے پہلے اُسے کال بیک لازمی کریں.
یہ اہم میسج صدقہ جاریہ کے طور پر اپنے دوست احباب و فیملی کے ساتھ بھی شیئر کریں۔۔۔
شکریہ