والد صاحب نے فرمایا:
بیٹا!کبھی کسی کی عزت سے مت کهیلنا،کہیں ایسا نہ ہو,
کسی کی بیٹی تمہارے احساسات کے لئے رف کاپی ہوجائے❕
ایک ﺭﻭﺯ میں نے اپنے والد کی ان تمام ﻧﺼﯿﺤتوں کا جواب طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ اس طرح دیا کہ:
ان باتوں کا دور گزر گیا ہے بابا! آج کے دور کی لڑکیاں خود چل کر آتی ہیں اور وہ تو خود ایسا چاہتی ہیں______
میرے والد نے میری آنکهوں میں آنکهیں ڈال کر کہا:
بیٹا ﺯﻟـﯿـﺨـﺎ بہت ﺯﯾﺎﺩﻩ ہیں
ﺗﻮ ” ﯾـﻮﺳـﻒ ” بن
جیسے ہی میں نے یہ جملہ سنا میرے رونگٹے کهڑے ہوگئے, قینچی کی طرح چلتی زبان بند ہوگئ
میرے پاس کوئی جواب نہیں تها…
ﻭﺍقعی وہ ﺣﻖ اور سچ کہہ رہے تهے
ہمیشہ ﺯﻟـﯿـﺨـﺎ ﺯﯾﺎﺩہ رہی ہیں اور ہیں؛
مجهے چاہئیے کہ میں ” ﯾـﻮﺳـﻒ ” بنوں.
تیرے یـــــوســـــف بننے سے،
زلیخـــــا بهی ہوش و حواس میں آجائیگی_________