علامہ
اقبال فرماتے ھیں کہ میں روزانہ صبح تلاوت قرآن کیا کرتا تھا.. میرے والد
صاحب شیخ نور محمد اکثر میرے پاس سے گزرتے تھے.. ایک دن رک کر مجھے فرمانے
لگے:
اقبال فرماتے ھیں کہ میں روزانہ صبح تلاوت قرآن کیا کرتا تھا.. میرے والد
صاحب شیخ نور محمد اکثر میرے پاس سے گزرتے تھے.. ایک دن رک کر مجھے فرمانے
لگے:
“اقبال کسی دن تمہیں بتائوں گا کہ قرآن کیسے پڑھتے ھیں..”
اتنا کہہ کر وہ آگے بڑھ گئے.. اور میں حیران بیٹھا سوچنے لگا کہ میں بھی تو قرآن پڑھ رھا ھوں..
کچھ دن بعد میں اسی طرح تلاوت کررھا تھا کہ میرے والد صاحب میرے پاس رکے.. جب میں خاموش ھوا تو مجھے کہنے لگے:
“جب
قرآن پڑھو تو یوں سمجھو جیسے یہ اللہ نے صرف تمہارے لیے بھیجا ھے.. اور
اللہ پاک براہ راست تمہارے ساتھ خطاب کررھا ھے.. اور تمہیں اپنی زبان سے
احکامات دے رھا ھے..
جب اس کیفیت کے ساتھ قرآن پڑھو گے کہ قرآن کا مخاطب اللہ ہے تو پھر تمہیں اس کی لذت ملے گی..”
اقبال کہتے ھیں کہ اس دن کے بعد قرآن کی جو لذت اور جو سرور مجھے ملا وہ اس سے پہلے نہیں ملا تھا..
تب اقبال نے کہا
سجدۂ عشق ھو تو عبادت میں مزہ آتا ھے
خالی سجدوں میں دنیا ھی بسا کرتی ھے