ایک مشہور واقعہ ہے کہ کسی بادشاہ کے دربار میں ایک بھنگی کو پیش ہونے کا موقعہ ملا تو عجیب بات رونما ہوئی..دربار میں داخل ہوتے ہی وہ دھڑام سے فرش پر گرا اور بےہوش ہوگیا..اسے ہوش میں لانے کی سر توڑ کوشش کی گئ مگر بے سود..
آخر ایک دانا درباری نے ایک گندگی سے آلودہ جوتا لانے کا مشورہ دیا.. جوتا لایا گیا تو دانا نے کہا کہ اس بھنگی کو یہ جوتا سونگھایا جائے..بظاہر اس بے سر و پا دکھائی دینے والےحکم پر بادل نخواستہ عمل درآمد کیا گیا تو یہ دیکھ کر درباریوں کی حیرت کی انتہاء نہ رہی کہ بھنگی عالم بے ہوشی کو خیر باد کہہ کر عالم ہوش میں آگیا.. یعنی جو کام شاہی حکیم کی اعلی جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ قیمتی دوائیں نہ کر سکیں غلاظت سے بھرا جوتا وہ کمال دکھا گیا !سب لوگ دانا درباری سے ہوچھنے لگے کہ یہ کیا ماجرا ہے..؟
تب اس نے جو حکمت بتائی وہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھ دی گئی..اس نے کہا کہ اس بھنگی کی عمر گندگی اور غلاظت کی رفاقت میں بسر ہوئی اور اب یکایک اسے شاہی دربار کی نفیس خوشبووں میں دھکیل دیا گیا جس کی اس کو عادت نہیں تھی.. چونکہ اس کی طبیعت میں اس نفاست کو قبول کرنے کی صلاحیت ہی نہ تھی تو یہ برداشت نہ کرسکا اور اپنے حواس کھو بیٹھا.. اور جب اس کو اس کی طبیعت کے موافق ماحول دیا گیا تو فورا اس کو قبول کرتے ہوئے ہوش میں آگیا..اس واقعے کو پڑھنے کے بعد مجھے کئی بھٹکتے سوالوں کے تسلی بخش جواب مل گئے.. آئیے آپ بھی سنیے اور سر دھنئیے..
ہم ٹی وی کے سامنے بیٹھ جائیں تو بلامبالغہ گھنٹوں کے گزر جانے کا احساس تک نہیں ہوتا جبکہ نماز شروع کردیں تو پانچ منٹ گزارنے محال ہوجاتے ہیں..
ناول پڑھنا شروع کریں تو لگاتار بہت سا ٹائم اسے پڑھنے میں گزارنا بے حد سہل معلوم ہوتا ہے اور اگر تلاوت قرآن کی توفیق مل بھی جائے تو سر سے اتارنے کی کوشش ہوتی ہے..محافل دینیہ میں شمولیت کا وقت نہیں ملتا جبکہ بازاروں میں وقت کے گزرنے کا پتہ نہیں چلتا..ایک طرف درباری اور دوسری طرف بھنگی..ہمارا شمار کس میں ہے ؟؟؟
احباب سے گزارش ہے کہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ تحریر شیئر بھی کیا کریں کیونکہ رمضان کا مبارک مہینہ ہے مارکیٹ میں نیکیوں کا بھاو حد سے بڑھ گیا ہے آپکے دو تین سکینڈ اس تحریر کو شیئر کرنے سے ضائع ہوں گے لیکن یہ تحریر دوسرے ممبرز تک بھی چلی جاے گی جزاک اللہ