وہ لڑکیاں بھی کسی دہشت گرد سے کم نہیں ہوتی تھیں جو ٹیچر کے کلاس میں آتے ہی انہیں یاد دلا دیتیں تھیں کہ
“سر آپ نے ٹیسٹ لینے کا بولا تھا”۔
آج کل کے بچے کیا سمجھیں گے کہ ہم نے کتنی مشکلات میں پڑھائی کی ہے۔
کبھی کبھی تو ٹیچر صرف موڈ فریش کرنے کے لئے بھی ہماری پٹائی کر دیتے تھے۔
آج کل کے بچے ریفریش ہونے کے لیے جہاں ‘واٹر پارک’ اور ‘گیم سینٹر’ جانے کی ضد کرتے ہیں.
وہیں ہم ایسے بچے تھے جو ممی اور پاپا کے ایک پھٹکے سے ہی فریش ہو جاتے تھے۔
وہ بھی کیا دن تھے جب بچپن میں کوئی رشتے دار جاتے ہوئے 10 روپے دے جاتے تھے اور ماں 8 روپے TDS کاٹ کر 2 روپے تھما دیتی تھیں۔
اگر گھر کا TV بگڑ جائے تو ماں باپ کہتے ہیں بچوں نے بگاڑا ہے مگر جب بچے بگڑ جائیں تو کہتے ہیں TV نے بگاڑا ہے۔
آج کل کے ماں باپ صبح اسکول بس میں بچوں کو بٹھا کر ایسے بائے بائے کرتے ہیں جیسے بچوں کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں.
اور ایک ہم تھے جو روزانہ دو چار چپیڑ کھا کر اسکول جاتے تھے۔
تاریخ گواہ ہیکہ ساری ساری رات بارش ہوتی تھی…
مگر صبح سکول جانے کے وقت رُک جاتی تھی۔
اپنے خاص دوستوں کو ضرور بھیجیں یہ بچپن کی حسین اور خوشگوار یا دیں ہیں.