حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سا مومن بہتر ہے فرمایا “سب سے اچھے اخلاق والا”
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعا مروی ہے: ایک بندہ حسن خلق کے باعث آخرت کے درجات اور جنت میں اعلی مقام حاصل کر لیتا ہے حالانکہ وہ کم عبادت کرنے والا ہوتا ہے اور ایک عبادت گزار اپنی بد خلقی کے سبب جہنم کے گھروں میں پہنچ جاتا ہے”
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث میں میں آتا ہے: بندہ اپنے حسن خلق کی وجہ سے رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے شخص کا درجہ پالیتا ہے”
حضرت ابو الدرداء سے رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میزان میں حسن خلق سے زیادہ وزنی چیز کوئی نہیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً مروی ہے “تم میں سب سے زیادہ بہتر وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں”
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حدیث میں آتا ہے: “کیا میں تمہیں آگاہ نہ کروں کہ تم میں سے کامل ایمان والے کون ہیں؟ جو تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے اور تواضع کرنے والے ہیں جو دوسروں سے محبت کرتے ہیں اور دوسرے ان سے محبت کرتے ہیں”
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً مروی ہے “دو خصلتیں ایسی ہیں جو کسی مومن میں جمع نہیں ہو سکتیں: بخل اور بد خلقی”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالی کے ہاں بد خلقی سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں۔ اچھے اخلاق گناہوں کو اس طرح گھلا دیتے ہیں جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتا ہے اور برے اخلاق و اعمال کو اس طرح فاسد کر دیتے ہیں جس طرح سرکہ شہد کو
تفسیر ابن کثیر
سورہ لقمان
صفحہ 742