یہ بھی اللہ کی مہربانی ہے کہ اس نے توبہ کا ایک راستہ رکھا ہوا ہے۔ کئی آدمی کہتے ہیں کہ نفل پڑھیں، ورد وظیفہ کریں، لیکن یہ اس وقت تک نہیں چلے گا جب تک آپ نے اس کیے ہوئے برے کام سے توبہ نہیں کر لی۔ جیسے آپ کاغذ لے کے نہیں جاتے ” ٹھپہ ” لگوانے کے لیے۔۔۔۔ کوئی ٹھپہ لگا کر دستخط کر دے تو پھر آپ کا کام ہو جاتا ہے۔ اس طرح “توبہ” وہ ٹھپہ ہے جو لگ جاتا ہے اور بڑی آسانی سے لگ جاتا ہے ۔ اگر آپ تنہائی میں دروازہ بند کر کے بیٹھیں اور اللہ سے کہیں کہ “اللہ تعالیٰ پتہ نہیں مجھے کیا ہوگیا تھا، مجھ سے یہ غلطی، گناہ ہو گیا تھا اور میں اس پر شرمندہ ہوں”۔ بس آپ سے معافی چاہتا ہوں، تو “ٹھپہ” لگ جاتا ہے۔۔۔۔