سورہ لقمٰن آیت نمبر 10 خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِکُمۡ وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ؕ وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ ﴿۱۰﴾
ترجمہ: اس نے آسمانوں کو ایسے ستونوں کے بغیر پیدا کیا جو تمہیں نظر آسکیں۔ (٢) اور زمین میں پہاڑوں کے لنگر ڈال دیے ہیں، تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈگمگائے نہیں، (٣) اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دئیے ہیں۔ اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس (زمین) میں ہر قابل قدر قسم کی نباتات اگائیں۔ تفسیر: 2: آسمانوں کا پورا نظام کسی ایسے ستونوں پر نہیں کھڑا جو انسان کو نظر آسکیں، بلکہ اسے اللہ تعالیٰ نے محض اپنی قدرت کے سہارے قائم فرمایا ہے جو معنوی ستون ہیں، نظر نہیں آتے۔ آیت کی یہ تفسیر حضرت مجاہد سے منقول ہے، جیسا کہ سورة رعد :2 میں بھی گذر چکا ہے 3: یہ مضمون بھی قرآن کریم میں کئی جگہ آیا ہے کہ زمین کو پانی پر ڈگمگانے سے بچانے کے لیے پہاڑ پیدا کیے گئے ہیں۔
دیکھئے پیچھے سورة رعد :3 سورة حجر :19 سورة نحل : 15: سورة انبیاء : 31 اور سورة حم السجدہ : 10، سورة ق : 7 اور سورة مرسلات : 27 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی