اے میرے خاوند !
اے میرے بھائی !
اے پیارے بیٹے !
جب تم اپنے گھر سے باہر نکلو گے تو تمہیں دو قسم کی عورتوں سے سابقہ کا پڑے گا
*پہلی قسم :*
ایسی عورت جو عزیز مصر کی بیوی والے مرض میں مبتلا ہوگی ۔ بن سنور کر ، خوشبوؤں میں نہا کر ، بے پردگی کے ساتھ بے حیا بن کر نکلی ہوگی ۔ اور زبان حال سے کہ رہی ہوگی : *”هيت لك”
دوسری قسم :
ایسی عورت جو با پردہ و با حجاب ہوگی ، لیکن حالات نے اسے حاجات و ضروریات کی انجام دہی کے لیے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہوگا ۔ اس کی زبان حال گویا ہوگی : *”حتى يصدر الرعاء و أبونا شيخ كبير”*
لہذا پہلی قسم کی عورت کے ساتھ [حضرت یوسف علیہ السلام والا طرز عمل اختیار کرنا ، نگاہوں میں سرمۂ حیا لگا کر جھکائے رکھنا اور کہنا : *”معاذ الله*]
اور دوسری قسم کی عورت کے ساتھ [حضرت موسیٰ علیہ السلام کے طرز عمل کو اپنانا ، بہت ہی ادب کے ساتھ خدمت پیش کرکے اپنی راہ اپنا لینا *”فسقى لهما ثم تولى إلى الظل”*
اس لیے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی عفت نے آپ کو حاکم مصر بنا دیا ۔
اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خودداری و باوقار خدمت کے سبب اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے سرو سامانی کے عالم میں ٹھکانہ اور نیک صالح بیوی عطا فرمائی ۔
اللهم ارزقنا العفاف و الستر .
*عورت کے لباس باپ کی تربیت ، بھائی کی غیرت ، شوہر کی عزت نفس ، ماں کی نگہداشت ، اور ان سب سے قبل اس کے اللہ تعالیٰ سے تعلق کو بیان کر دیتے ہیں* ۔
اسی وجہ سے لوگوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کہا تھا :
*يا أخت هارون ما كان أبوك امرأ سوء وما كانت أمك بغيا .*
حضرت مریم کے ساتھ ساتھ ان کے بھائی ، باپ اور ماں کو بھی ذکر کیا ، کہ ان کی صلاح و دینداری میں لڑکی کی صلاح و عفت ہے ۔
ایک خاتون کہتی ہے :
جب میں کسی لڑکی کو فیشن و نمائش میں اور بے حیا و تنگ لباس دیکھتی ہوں تو اس کے والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وعید ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے :
[ وقفوهم إنهم مسؤولون ]
تو میں اور زیادہ با حیا بن جاتی ہوں تا کہ میرے والدین سے مجھ سے متعلق سوال نہ ہو !!!
دنیا کی ساری حرام چیزیں جنت میں حلال ہو جائیں گی سوائے *”فحاشی و عریانی”* کے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دونوں جہانوں میں حرام ہی رکھا ہے ۔ بلکہ لباس اور ستر پوشی تو ایک بہت بڑی نعمت ہے ؛
*”إن لك ألا تجوع فيها و لا تعرى”*
جو بھی اس پیغام دوسروں تک پہنچائے اور اور انہیں شرم و غیرت دلائے اللّٰہ تعالیٰ ان پر اور ان کے اہل و عیال پر باران رحمت برسائیں اور اس پیغام کو ان کے میزان حسنات میں شامل فرمائیں ۔ امت کی بیٹیوں اور بیٹوں کی حفاظت فرمائیں اور انہیں ایمان پر مر مٹنے کا بے مثال جذبہ عطا فرمائیں ۔ آمین یا رب العالمین