نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ((اَفْشُوْ السَّلَامَ بَیْنَکُمْ)) تم سلام کو عام کرو ایک دوسرے کے درمیان رواج دو۔ تو ہمیں چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ بچے کو سلام کہنے کی عادت ڈالیں اس سے بچے کے دل سے جھجک دور ہو جاتی ہے اور وہ ڈیپریشن میں نہیں جاتا۔ دوسروں کو دیکھ کر خوفزدہ نہیں ہوتا بلکہ اس کو سلام کر نے کی عادت ہوتی ہے تو ماں کو چاہئے کہ بچے کو سلام کہنے کا طریقہ سکھائے تاکہ بچے کے دل سے مخلوق کا ڈر دور ہو جائے اور بچے کے اندر جرأت آجائے بزدلی سے وہ بچ جائے اس طرح بچے کو شکریہ کی عادت بچپن سے سکھائیں
چھوٹی عمر کا ہے ذرا سمجھ بوجھ رکھنے والا ہو تو اس کو سمجھائیں کہ جب تم سے کوئی نیکی کرے بھلا کرے تمہارے کام میں تمہارا تعاون کرے تو بیٹا اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں چنانچہ اس کو شکریہ کی عادت بچپن سے ڈالیں۔ جب وہ انسانوں کا شکریہ ادا کرے گا تو پھر اس کو اللہ کا شکر ادا کرنے کا بھی سبق مل جائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ((مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ)) جو انسانوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا تو یہ شکریہ کی عادت ہمیں ڈالنی چاہئے۔
عجیب بات ہے ہمیں اتنا زیادہ اس کا حکم دیا گیا مگر آج شائد ہی کوئی ماں ہو جو اپنے بیٹے کو شکریہ کے الفاظ سکھائے۔ {جزا کم اللہ جزاک اللہ خیرا یہ} الفاظ اپنے بچوں کو سکھائیں تاکہ بچے کو صحیح سنت کے مطابق شکریہ ادا کرنے کے الفاظ آتے ہوں آج یہ عمل ہمارا تھا لیکن غیر مسلموں نے اس کو اپنا لیا۔
بچے کو شکریہ سکھانے کا عجیب واقعہ
اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم بچپن سے ہی بچے کو یہ عادات سکھائیں۔ سلام کرنے کی عادت ڈالیں شکریہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ جب ماں نے بچے کو شکریہ کی عادت نہیں ڈالی ہوتی بڑا ہو کر یہ بچہ نہ باپ کا شکریہ ادا کرتا ہے‘ نہ بہن کا شکریہ ادا کرتا ہے نہ والدین کا شکریہ ادا کرتا ہے اور کئی تو ایسے منحوس ہوتے ہیں کہ خدا کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتے۔ نا شکرے بن جاتے ہیں۔ یہ غلطی کس کی تھی ماں نے ابتداء سے یہ عادت ڈالی ہی نہیں تھی اس لئے جب بھی بچے کو کوئی چیز دیں بچے کو کوئی چیز کھلائیں اس کے کپڑے پہنائیں۔ کپڑے بدلوائیں کوئی بھی بچے کا کام کریں تو بچے کو کہیں کہ بیٹا مجھے جزاک اللہ کہو۔ تو پھر بچہ جب آپ کو جزاک اللہ کہے گا تو پتہ ہوگا کہ میں نے شکریہ ادا کرنا ہے یہ ایک عادت اچھی ہوگی جو بچے کے اندر پختہ ہو جائے گی۔