يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا لَا عِلْمَ لَنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ {109} إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَىٰ وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدْتُكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنْفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ إِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ {110} وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ {111} إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَنْ يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ {112} قَالُوا نُرِيدُ أَنْ نَأْكُلَ مِنْهَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعْلَمَ أَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ الشَّاهِدِينَ {113} قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنْزِلْ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيدًا لِأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِنْكَ ۖ وَارْزُقْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ {114} قَالَ اللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَنْ يَكْفُرْ بَعْدُ مِنْكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ {115} وَإِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَٰهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ ۖ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ ۚ إِنْ كُنْتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ ۚ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلَا أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ {116} مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۚ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنْتَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ {117} إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {118} قَالَ اللَّهُ هَٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصَّادِقِينَ صِدْقُهُمْ ۚ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ {119} لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا فِيهِنَّ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ {120}
5.Surah Ma’idah – Verse (109-120)
(اللہ کی گواہی جن لوگوں نے چھپائی ہے، وہ) اُس دن کو یاد رکھیں، جب اللہ سب رسولوں کو جمع کرے گا، پھر پوچھے گا کہ (تمھاری امتوں کی طرف سے) تمھیں کیا جواب دیا گیا؟ وہ کہیں گے: ہمیں کچھ علم نہیں، تمام چھپی ہوئی باتوں کے جاننے والے تو آپ ہی ہیں۔ جب اللہ کہے گا: اے مریم کے بیٹے عیسیٰ، میری اُس عنایت کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمھاری ماں پر کی تھی، اُس وقت، جب میں نے روح القدس سے تمھاری مدد کی، تم گہوارے میں بھی (اپنی نبوت کا) کلام کرتے تھے اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی۔ اور اُس وقت، جب میں نے تمھیں قانون اور حکمت سکھائی، یعنی تورات و انجیل کی تعلیم دی۔ اور اُس وقت، جب تم میرے حکم سے پرندے کی ایک صورت مٹی سے بناتے تھے، پھر اُس میں پھونکتے تھے اور وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے۔ اور اُس وقت، جب تم مُردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتے تھے۔ اور اُس وقت، جب میں نے بنی اسرائیل کے ہاتھ تم سے روک دیے، جب تم کھلی ہوئی نشانیاں لے کر اُن کے پاس آئے اور اُن کے منکروں نے کہا کہ کچھ نہیں، یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔ اور اُس وقت، جب میں نے حواریوں کو ایما کیا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ تو اُنھوں نے کہا:ہم ایمان لائے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم مسلمان ہیں۔ اُس وقت، جب حواریوں نے کہا: اے عیسیٰ ابن مریم، کیا تمھارا پروردگار یہ کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (کھانے کا) ایک خوان اتارے؟ عیسیٰ نے کہا: خدا سے ڈرو، اگر تم سچے مومن ہو۔ اُنھوں نے جواب دیا: ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ اِس خوان سے کھائیں اور اِس کے نتیجے میں ہمارے دل مطمئن ہوں اور ہم یہ جان لیں کہ تونے ہم سے سچی بات کہی تھی اور ہم اِس پر گواہی دینے والے بن جائیں۔ اِس پر عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی: اے اللہ، اے ہمارے پروردگار، تو ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل کر دے جو ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لیے ایک یادگار بن جائے اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو۔ (پروردگار)، ہم کوعطا فرما اور تو بہترین عطا فرمانے والا ہے۔ اللہ نے فرمایا: میں اِس کوتم پر ضرور نازل کر دوں گا، مگر اِس کے بعد جو تم میں سے منکر ہوں گے، اُنھیں ایسی سخت سزا دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہ دی ہوگی۔ (اللہ کی گواہی جن لوگوں نے چھپائی ہے، وہ اُس دن کو یاد رکھیں، جب یہ باتیں ہوں گی) اور یہ بھی کہ جب( اِنھیں یاد دلا کر) اللہ پوچھے گا: اے مریم کے بیٹے عیسیٰ، کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا تم مجھے اور میری ماں کو معبود بنالو۔ وہ عرض کرے گا: سبحان اللہ، یہ کس طرح روا تھا کہ میں وہ بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہیں ہے۔ اگر میں نے یہ بات کہی ہوتی تو آپ کے علم میں ہوتی، (اِس لیے کہ) آپ جانتے ہیں جو کچھ میرے دل میں ہے اور آپ کے دل کی باتیں میں نہیں جانتا۔ تمام چھپی ہوئی باتوں کے جاننے والے تو آپ ہی ہیں۔ میں نے تو اُن سے وہی بات کہی تھی جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمھارا بھی۔ میں اُن پر نگران رہا، جب تک میں اُن کے درمیان تھا۔ پھر جب آپ نے مجھے وفات دی تو اُس کے بعد آپ ہی اُن کے نگران رہے ہیں اور آپ ہر چیز پر گواہ ہیں۔ اب اگر آپ اُنھیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر معاف کر دیں تو آپ ہی زبردست ہیں، بڑی حکمت والے ہیں۔ اللہ فرمائے گا: یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کی سچائی اُن کے کام آئے گی۔ اُن کے لیے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، وہ اُن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ اُن سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ زمین و آسمان اور اُن کے اندر تمام موجودات کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔