استاد محترم مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم نے ایک مرتبہ درس کے دوران اپنا ایک معمول بیان فرمایا۔* فرمانے لگے کہ میں دن بھر کئی فیصلے کرتا ہوں، مجھے دن بھر کئی حاجات پیش اتی ہیں، دن بھر مصروفیات کی وجہ سے ہر فیصلے سے قبل استخارہ نہیں کر سکتا، اور بار بار نوافل نہیں پڑھ سکتا، بسا اوقات مصروفیات میں یاد بھی نہیں رہتا، تو میرا برسوں کا یہ معمول ہے کہ میں دو نفل پانچ نیتوں کے ساتھ پڑھتا ہوں کیونکہ نوافل میں متعدد نیتیں کی جا سکتی ہیں۔ حضرت فرمانے لگے وہ پانچ نیتیں یہ ہیں:
(1) پہلی نیت صلاۃ التوبہ کی۔
(2) دوسری نیت صلاۃ الحاجات کی۔
(3) تیسری نیت صلاۃ الشکر کی۔
(4) چوتھی نیت صلاۃ الاستعانہ کی۔
(5) پانچویں نیت صلاۃ الاستخارہ کی۔
ان پانچ نیتوں سے دو نفل پڑھتا ہوں۔
فرمانے لگے ان پانچ نیتوں کی برکت سے مجھے دن بھر کے سارے کاموں میں بہت آسانی اور عافیت ہو جاتی ہے۔
صلوۃ التوبہ سے دن بھر کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں،
صلوۃ الحاجات سے دن بھر کی ساری ضروریات پوری ہوتی رہتی ہیں،
شکر سے ان تمام نعمتوں میں اضافہ بھی ہوتا رہتا ہے اور پھر صلاۃ الاستعانہ سے دن بھر ہر کام میں اللّٰہ تعالی کی خاص الخاص مدد حاصل رہتی ہے۔
صلاۃ الاستخارہ کی نیت سے دن بھر مجھے فیصلہ کرنے میں بالکل تنگی نہیں ہوتی، بلکہ دو اور دو چار کی طرح میرے سامنے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ فیصلہ ہونا چاہیے۔
استاد محترم نے فرمایا یہ عمل جو دو رکعت نفل پانچ نیتوں کے ساتھ پڑھنا دن بھر رجوع الی اللّٰہ کا طریقہ ہے۔ اس طرح انسان کا گویا دن بھر اللّٰہ تعالی کی طرف رجوع رہتا ہے۔
واقعی استاد محترم دامت بركاتهم نے بڑی کام کی بات بتائی ہے۔ میں نے جب سے یہ پڑھا ہے الحمدللّٰہ آج تک ان نوافل کا معمول رکھا ہوا ہے اور ان نوافل کی برکت سے بہت فوائد و ثمرات سے مستفید ہوں۔
*تمام احباب سے گزارش ہے کہ یہ دو رکعت نفل پانچ نیتوں کے ساتھ اہتمام کے ساتھ ادا کرنےکی کوشش کریں۔*
منقول۔۔