سورة آل عمران ۔ آیۃ (155-160)
إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ {155}
تم میں سے جو لوگ دونوں گروہوں کی مڈبھیڑ کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے، اُن کی اِس لغزش کا سبب یہ تھا کہ اُن کے بعض کرتوتوں کی شامت سے شیطان نے اُن کے قدم ڈگمگا دیے تھے۔ تاہم اللہ نے اُنھیں معاف کر دیا۔ بے شک، اللہ بخشنے والا ہے، وہ بڑا بردبار ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ إِذَا ضَرَبُوا فِي الْأَرْضِ أَوْ كَانُوا غُزًّى لَوْ كَانُوا عِنْدَنَا مَا مَاتُوا وَمَا قُتِلُوا لِيَجْعَلَ اللَّهُ ذَٰلِكَ حَسْرَةً فِي قُلُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ {156} وَلَئِنْ قُتِلْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ {157} وَلَئِنْ مُتُّمْ أَوْ قُتِلْتُمْ لَإِلَى اللَّهِ تُحْشَرُونَ {158}
ایمان والو، اُن لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤجو منکر ہیں اورجن کے اعزہ واقربا کبھی سفر پر جاتے ہیں یا کسی جنگ کے لیے نکلتے ہیں (اور اُن کو موت آجاتی ہے) تو اُن کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل ہوتے۔ یہ اِس لیے کہ اللہ اِس چیز کو اُن کے دلوں کی حسرت بنا دے، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی زندگی دیتا اور اللہ ہی مارتاہے اور جو کچھ تم کرتے ہو، وہ اللہ کی نگاہوں میں ہے۔اور اِس پر مزید یہ کہ اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ گے یا مرو گے تو اللہ کی جو بخشش اوررحمت تمھیں حاصل ہوگی، وہ اُس سے کہیں بہتر ہے جو یہ جمع کررہے ہیں۔اور یہ بھی کہ تم مرو یامارے جاؤ، تم کو سمٹ کر جانا بہرحال اللہ ہی کی طرف ہے۔
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ {159} إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ {160}
سو یہ اللہ کی عنایت ہے کہ تم اِن کے لیے بڑے نرم خو واقع ہوئے ہو، ( اے پیغمبر)۔ اگر تم درشت خو اور سخت دل ہوتے تو یہ سب تمھارے پاس سے منتشر ہوجاتے۔ اِس لیے اِن سے درگذر کرو، اِن کے لیے مغفرت چاہو اور معاملات میں اِن سے مشورہ لیتے رہو۔ پھر جب فیصلہ کرلو تو اللہ پر بھروسا کرو، اِس لیے کہ اللہ کو وہی لوگ پسند ہیں جو اُس پر بھروسا کرنے والے ہوں۔(ایمان والو)، اگر اللہ تمھاری مدد پر ہو تو کوئی تم پر غلبہ نہیں پاسکتا اور وہ تمھیں چھوڑ دے تو اُس کے بعد کون ہے جو تمھاری مدد کرے گا؟ اور اِیمان والوں کو تو اللہ ہی پر بھروسا کرنا چاہیے۔