back to top

ایک بزرگ نوجوانوں کو جمع  کرتے اور انہیں ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ کی دعوت دیا کرتے تھے ۔

انہوں نے ایک مسجد کو اپنا مرکز بنایا ہوا تھا، چھوٹے بچوں سے لے کر نوجوانوں تک میں ان کی یہ دعوت چلتی تھی۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ جس کو بھی اس مبارک دعوت کی توفیق دے دے، اس کے لئے یہ بڑی سعادت کی بات ہے۔

ایک نوجوان جو ان بزرگوں کی مجلس میں آ کر کلمہ طیبہ کا شیدائی بن گیا تھا، ایک دن ایک خوبصورت طوطا اپنے ساتھ لایا اور اپنے استاذ کو ہدیہ کر دیا۔ طوطا بہت پیارا اور ذہین تھا۔ بزرگ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ جب سبق کے لئے آتے تو وہ طوطا بھی ساتھ لے آتے۔ دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں سن کر اس طوطے نے بھی یہ کلمہ یاد کر لیا۔

وہ سبق کے دوران جب’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تو سب خوشی سے جھوم جاتے۔

ایک دن وہ بزرگ سبق کے لئے تشریف لائے تو طوطا ساتھ نہیں تھا، شاگردوں نے پوچھا تو وہ رونے لگے۔ بتایا کہ کل رات ایک بلی اسے کھا گئی۔ یہ کہہ کر وہ بزرگ سسکیاں لے کر رونے لگے۔ شاگردوں نے تعزیت بھی کی، تسلی بھی دی، مگر ان کے آنسو اور ہچکیاں بڑھتی جا رہی تھیں ۔

ایک شاگرد نے کہا؛ حضرت میں کل اس جیسا ایک طوطا لے آؤں گا، تو آپ کا صدمہ کچھ کم ہو جائے گا۔ بزرگ نے فرمایا! بیٹے میں طوطے کی موت پر نہیں رو رہا، میں تو اس بات پر رات سے رو رہا ہوں کہ وہ طوطا دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تھا، جب بلی نے اس پر حملہ کیا تو میرا خیال تھا کہ طوطا

لا الہ الا اللہ پڑھے گا، مگر اس وقت وہ خوف سے چیخ رہا تھا اور طرح طرح کی آوازیں نکال رہا تھا۔ اس نے ایک بار بھی ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ نہیں کہا، وجہ یہ کہ اس نے ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کا رٹا تو زبان سے لگا رکھا تھا، مگر اسے اس کلمے کا شعور نہیں تھا۔ اسی وقت سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ کہیں ہمارے ساتھ بھی موت کے وقت ایسا نہ ہو جائے۔ موت کا لمحہ تو بہت سخت ہوتا ہے۔ اس وقت زبان کے رٹے بھول جاتے ہیں اور وہی بات منہ سے نکلتی ہے جو دل میں اُتری ہوئی ہو ۔

ہم یہاں دن رات ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں لگاتے ہیں، مگر ہمیں اس کے ساتھ ساتھ یہ فکر کرنی چاہیئے کہ یہ کلمہ ہمارا شعور بن جائے، ہمارا عقیدہ بن جائے۔ یہ ہمارے دل کی آواز بن جائے۔ اس کا یقین اور نور ہمارے اندر ایسا سرایت کر جائے کہ ہم موت کے وقت جبکہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہونے والی ہوتی ہے ہم یہ کلمہ پڑھ سکیں۔ یہی تو جنت کی چابی اور اللہ تعالیٰ سے کامیاب ملاقات کی ضمانت ہے۔

بزرگ کی بات سن کر سارے نوجوان بھی رونے لگے اور دعاء مانگنے لگے کہ یا اللہ یہ کلمہ ہمیں طوطے کی طرح نہیں، حضرات صحابہ کرام اور حضرات صدیقین و شہداء کی طرح دل میں نصیب فرما دیجیئے۔“

Hadith: Following the Imam

Sahih Al Bukhari - Book of Characteristics Of Prayer Volumn 001, Book 012, Hadith Number 775. ----------------------------------------- Narated By Al-Bara' bin 'Azib : (We...

امریکہ میں جب ایک قیدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی

امریکہ میں جب ایک قیدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو وہاں کے کچھ سائنس دانوں نے سوچا کہ کیوں نا اس قیدی...

Reforming a muslim home

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Hadith: Guest treatment

Bismillah Walhamdulillah Was Salaatu Was Salaam 'ala...

مزاح آدھا کلو عمدہ گوشت

ایک آدمی کے گھر کوئی مہمان وارد ہوا.. اس...

Hadith: performing Hajj for mother

Bismillah Walhamdulillah Was Salaatu Was Salaam 'ala Rasulillah As-Salaam Alaikum...

مزیدار کھانا کھانے کے بعد بل منگوایا

   مزیدار کھانا کھانے کے بعد اس نے بل منگوایا،...

ﺟﻮ ﺟﻮ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻓﻼﮞ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺟﺎﺋﮯ

ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﯾﮧ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮ ﺍﮐﮧ ﺟﻮ ﺟﻮ ﺁﺩﻣﯽ...

Human Kindness in Islam

Nov 15th, 2012 by Ahmed. Nasiruddin was the...

کیا غیر محرم کو دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

*مسئلہ #90*    سوال: (۱) اگر کسی عورت کے بال یہ چہرہ...

متعلقہ مضامین

کچھ دوستوں کا احوال سناتا ہوں

‫پچھلے سال فروری میں مجھے ایک دوست کی دعوت پر سرگودھا جانے کا اتفاق ہوا۔ دعوت بھی خاص الخاص مالٹوں کی تھی۔ جو لوگ...

لکڑہارے کی شیر کے ساتھ دوستی

ایک لکڑہارے کی شیر کے ساتھ دوستی ہوگئی۔ لکڑہارا جب بھی جنگل میں لکڑیاں کاٹنے جاتا شیر اس کے پاس آجاتا اور دونوں خوب...

فرشتہ بننے گیاتھا

میں ایک سرکاری محکمے میں جاب کرتا ہوں۔یہ سردیوں کے دن تھے اور میں مصروفیت کے باعث 2 ماہ15دن کے لمبے عرصے بعد گھر...

شکوے سے شکر تک

آنسو سے مٹھائی تک ایک صاحب شدید مالی تنگی کا شکار تھے… کھانا پینا تو خیر پورا ہو جاتا تھا مگر رہائش کی سخت پریشانی...

مائیں دوائی سے کہاں ٹھیک ہوتی ہیں بابوجی

​ ہائی سٹریٹ ساہیوال پر موٹر سائیکل کو پنکچر لگواتے ہوئے میں فیصلہ کر چکا تھا کہ اس ہفتے بھی اپنے گھر واپس کبیروالا...

گولی مارنے کا دل کرتا ہے

ایک نیک شخص ہر روز راستے پہ چلتے ہوۓ لوگوں کو سلام کیا کرتا تھا، ایک آدمی روز اس کو جواب میں گالیاں دیتا تھالیکن...