If one was asked to define contentment, how would one do the same?
A very simple and easy to understand, definition of contentment, is:
“At the present moment:
* wherever you are is wherever you are meant to be,
* whatever you are doing is whatever you are meant to be doing and
* whatever everyone else is doing is what they are meant to be doing.”
To experience constant contentment, we need to become aware of all the things that make us discontent (dissatisfied) and free ourselves from those things (ideas, opinions, objects, people). We don’t have to reject them or distance ourselves from them, but a detachment from them, a detachment at the level of the consciousness that will bring back our inner freedom. Detachment is then accompanied by the experience of a deep, inner awareness of satisfaction and stillness, because you stop being dependent on anything or anyone outside ourselves.
It is highly unlikely that we will arrive at this deep state of fulfillment very soon – though we may touch it and experience it temporarily. It is only by understanding and accepting completely that everything is the way it is meant to be at every moment, both outside our minds and inside our minds that we move closer to being content.
Thanks for the Post Shared by DR.BK.Satyanarayan
#Happiness #Stress
کمپیٹیشن – آج صبح میں جوگنگ کررہا تھا
جو کچھ میں کہوں تم بھی وہی کہنا
وہ ترکی کے راستے یونان جانا چاہتے تھے
مائیں دوائی سے کہاں ٹھیک ہوتی ہیں بابوجی
۔اس کی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے
عربی حکایت: ایک لڑکی کی شادی ہوئی
ماروی تو اب آٹھ سال کی ہو رہی ہے
تم میرے بچے کو کیوں ڈانٹتے ہو؟
استاد جب شام کو بچے کے گھر گئے تو دیکھا
ہر روز صبح سویرے اپنے کام پر جاتی تھی
ڈاکٹر احمد سعودی عرب کا معروف طبیب تھا
ایک مرتبہ کسی فقیر نے پانچ دینار مانگے
پانچ سو سال کی عبادت ۔ ایک کٹورہ پانی
کیا آپ نے چالیس سال کا ہونے کی دعا پڑھی ہے؟؟؟
ایک کتا کسی نہ کسی طرح محل میں جا گھسا
بیمار نہ پڑو؟ یہ تو ہمارے بس کی بات نہیں
وہ دیر سے آفس پہنچی اور بہت پریشان تھی
آؤ میں تمہیں سمجھاؤں کہ آسانیاں بانٹنا کسے کہتے ہیں
زندگی بھر بیمار نا ہونے کا راز
ﻟﻨﺪﻥ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ گھر سے بس پر جانا معمول بن گیا
ایک اسٹیشن پر گاڑی رکی تو ایک نوجوان جوڑا سوار ہوا
تم میرے بچے کو کیوں ڈانٹتے ہو؟
خاتون: کوئی ایسی دوا دیں کہ اس مرتبہ بیٹا ہی ہو
ماسٹر صاحب ﺑﯿﻨﮏ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ
لا علمی میں کیا کچھ سمجھ بیٹھے
ایک صاحب نے میرے کندھے پہ تھپکی
نرس نے نوزائیدہ کو لاکر ماں کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا
ایک سو روپے دیں اور کار لے جائیں
ایک چور کو راستے میں ایک بٹوا ملا
ابو نصر کی زندگی کیسے بدلی اور اس کا حسب کیسے ہوا۔ زبردست
ایک نکما طالب علم اور ساری کلاس
ﺗﯿﺰ ﺗﯿﺰ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺟﯿﻞ ﮐﮯ ﻣﯿﻦ ﮔﯿﭧ ﺗﮏ ﺟﺎ ﭘﮩﻨﭽﺘﮯ
میں کئی بار تنہائی میں سوچتی ہوں کہ کیا مجھے اپنے رب سے محبت ہے؟