مسئلہ #03
(عورتوں کا کان اور ناک وغیرہ چھدوانا)
سوال:
قرآن و سنت کی روشنی میں بتایئے کہ لڑکیوں کے کان ناک چھدوانے کی رسم کہاں تک ثابت ہے؟
جواب:
اسلام میں عورتوں کو اپنے شوہر کے لئے زینت اختیار کرنے کی اجازت ہے ۔ ناک اور کان چھدوانا بھی زینت کے طور پہ ہے ۔ اس لئے اس کی اجازت ہے ۔ نبی ﷺ کے زمانے میں عورتیں زینت کے طور پہ کان میں بالیاں پہنتی تھیں۔
راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے عید کے دن دو رکعت ادا کی اور نہ تو اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں۔ پھر آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ عورتوں کی جانب آئے اور انہیں صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کان کی بالیاں نکالنے لگیں۔ (صحيح البخاري: 5883)
اس حدیث کی بنیاد پہ عورتوں کا کان چھدوانا اور اس میں بالیاں پہننا جائز ٹھہرا۔ گو کہ اس حدیث میں ناک میں پہننے کا ذکر نہیں ہے مگر ممکن ہے کہ ناک میں بھی پہنتی ہوں گی اور پھر ناک میں پہننے کی ممانعت نہیں ہے اس وجہ سے یہ کہاجائے گا کہ کان کی طرح ناک میں بھی زینت کے طور پہ نتھنی کا استعمال جائز ہے۔
آج کل ایسی بھی نتھنی اور کان کی بالیاں بازار میں دستیاب ہیں جن کے پہننے میں ناک کان چھدانے کی ضرورت نہیں پڑتی ، اگر کوئی اس قسم کا سامان استعمال کرے تو بہت اچھا۔ جب چاہے پہنے اور جب چاہے اتارکر رکھ دے ۔ اس سے دونوں حالت میں خوبصورتی ملے گی ، جب کان ناک چھدے ہوں اور ان میں زینت کا سامان نہ ہو تواچھا نہیں لگتا۔
اگر ناک کان چھدوانا ہو تو بچپن میں ہے یہ کام کرلیا جائے کیونکہ اس وقت احساس کم ہوتا ہے جیسے بچوں کا ختنہ ہے۔
*ایک چیز کا البتہ دھیان رہے۔ مردوں کے لیے ایسا کوئی بھی عمل ناجائز ہے۔ عورتوں سے متعلق کسی بھی چیز میں انکی مشابہت اختیار کرنا مردوں کے لیے بلکل ممنوع ہے۔*
واللّٰه اعلم.