ایک شخص صبح اٹھتا ہے۔۔
“کولگیٹ” سے برش کرتا ہے
“جلٹ” سے شیو کرکے “لکس” سے نہا تا ہے اور نہانے کے بعد “لیوس” کی پینٹ شرٹ پہن لیتا ہے ۔
ناشتہ کرنے کے بعد “ہونڈا” کی گاڑی میں بیٹھ کر کام پر چلا جاتا ہے۔
راستے میں ایک جگہ سگنل بند ہوتا ہے وہ جیب سے “آئی فون” نکالتا ہے اور “زونگ” پے فور جی(4G) چلانا شروع کر دیتا ہے ۔
اتنے میں سبز بتی جلتی ہے آفس پہنچ کر “ایپل” کے کمپیوٹر میں کام میں مشغول ہو جاتا ہے۔
کافی دیر کام کرنے کے بعد اسے بھوک محسوس ہوتی ہے تو “میکڈونلڈ” سے کھانا اور ساتھ میں “نیسلے” کا پانی بھی منگواتا ہے کھانے کے بعد “نیسکیفے” کی کافی پیتا ہے۔
کچھ آرام کے بعد دوبارہ کام میں مشغول ہو جاتا ہے ۔
کچھ دیر بعد “راڈو” کی گھڑی میں ٹائم دیکھتا ہے ۔
اسے پتہ چلتا ہے کہ واپسی کا وقت ہو گیا ہے ۔ وہ دوبارہ “ہونڈا” کی گاڑی اسٹارٹ کرتا ہے اور گھر کے لئے روانہ ہو جاتا ہے ۔
کچھ ہی لمحے بعد “شیل” کا پیٹرول پمپ سے ٹنکی فل کرواتا ہے ۔
اور سپر سٹور کا رخ کر لیتا ہے ۔سپر اسٹور سے بچوں کے لئے “میگی اور کنور” کے نوڈلز وغیرہ خرید لیتا ہے۔۔سپر سٹور کے ساتھ ہی “پیزا ہٹ” سے وہ بیوی بچوں کے لئے پیزا بھی خرید لیتا ہے ۔
گھر جا کر کھانا کھانے کے بعد سب گھر والے “سونی” کے ٹیلی ویژن پر خبریں سن رہے ہوتے ہیں
اور ھاتھ میں “کوک” کے گلاس پکڑے ہوتے ہیں ۔
کہ خبر آتی ہے کہ پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مزید گر گیا ۔
یہ سن کر وہ آگ بگولہ ہو جاتا ہے ۔
اور اونچی آواز میں بولتا ہے ۔
آخر کیوں
پاکستانی معیشت
ٹھیک ہونے کی بجائے
بدتر ہوتی جارہی ہے ؟؟