میں نے جب حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ پڑھا تو مجھے اُنکی برداشت پر رشک آیا،
پھر اسے اپنے لئے سوچا کہ اگر یہ سب میرے ساتھ ھوتا؟
تو میرے رونگٹے کھڑے ھو گئے کہ جو لوگ ان کو باتیں سناتے تھے اگر میرے اوپر ھوتیں تو؟ ۔۔۔۔
ناقابل برداشت
میں نے حضرت آسیہ علیہ السلام کا قصہ پڑھا جو کہ فرعون کی زوجیت میں تھیں، تو اُن کے صبر پر رشک آیا،
اگر آج ھماری کسی بہن کا شوھر انہیں کچھ کہہ دے تو آسمان بول بول کر سر پر اٹھا لیتی ھیں۔۔۔
حضرت ابراھیم علیہ السلام کی پیدائش ھی بت تراش کے گھر ھوئی، گھر سے نکالے گئے،
اپنا باپ ھی بیٹے کو جلانے کے لیے لکڑیاں اٹھا اٹھا کر لاتا تھا،
لیکن امتحان میں کامیاب ھوئے تو ویران بیابان میں اکلوتی اولاد کو چھوڑا، اللّٰہ اکبر،
پھر قربانی دینے کا حکم، تو اپنے پیارے بیٹے کو قربان کرنے چل پڑے ۔۔۔
آج کسی مرد میں ھے اتنا حوصلہ، اتنی ہمت؟؟؟
کبھی بھی نہیں۔
حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، سب کچھ چلا گیا اولاد، مال، بیویاں، سب کچھ، تکلیف ہی تکلیف ،لیکن آزمائش پر صبر کیا، آج ھے کسی میں اتنا صبر؟؟؟
بالکل نہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو بچپن میں ان کے والد سے بھائیوں نے دور کر کے کنویں میں پھینکا، پھر غلام کے طور پر قیمت لگائی گئی، قید کاٹی، لیکن صبر کیا اور آج اگر ایسا کسی کے ساتھ ھو، تو شکوہ شروع، کہ اللّٰہﷻ میرے ساتھ ھی ایسا کیوں؟؟؟
رسول اللّٰہﷻ، حضرت محمد ﷺ نے یتیمی میں آنکھ کھولی، پھر ماں بھی چھوڑ گئیں اور مختلف آزمائشوں سے گزرتے نبوت کے مقام تک پہنچے،
غزوات، بھوک، دشمنوں سے مسلسل آزمائش کی زندگی، کیا آج کوئی کر سکتا ھے یہ سب برداشت؟؟؟
بالکل نہیں۔
تو کیا یہ مثالیں ھمارے لیے کافی نہیں کہ مسلمان کی زندگی آزمائش ھوتی ھے، اور ھمیں بھی زندگی کا ایسے ھی امتحان دینا ھے اور اسی طرح صبر کرنا ھے، دشمنوں کو معاف کرنا ھے، صلہ رحمی کا سلسلہ جاری رکھنا ھے۔
ھاں واقعی! یہ زندگی گرم صحرا کی تپتی دھوپ کی مانند ھے اور ھمیں گرم ریت پر لیٹ کر سینے پر بھاری بھرکم پتھر کا بوجھ اٹھا کر؛ کبھی کچھ اس سے بڑی آزمائش ھو، سلگھتے کوئلوں پر لیٹ کر چمڑی جلا کر امتحان دیتے ھوئے بس احد، احد، احد پکارنا ھے۔
جنت ایسے ھی نہیں مل جانی، مومنوں کی سنت پر چلنا ھو گا، صبر کے ساتھ آزمائش پر پورا اترنا ھو گا۔
*وَلَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍمِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَنَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ؕ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ۔*
البقرہ﴿۱۵۵﴾ۙ
ترجمہ:-
اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے
*اللّٰہﷻ* مُشکلات،تکالیف،پریشانیوں اور آفات میں آپ کا، میرا اور سب کا حامی و ناصر هو،
آمین یا ربّ العالمین!