سورہ مزمل کی آیت 8 کا سیاق و سباق بتاتا ھے کہ یہ تہجد کے وقت کا ذکر ھو رھا ھے۔
” یعنی
اُس کی صفات پر متنبہ ہو کر اپنے دل کو اُس کی یاد سے معمور اور زبان کو
اُس کی تسبیح و تحمید سے تر رکھو، اِس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے سب نام اُس کی
صفات کی تعبیر ہیں اور دین و شریعت کی ساری عمارت اِنھی صفات پر استوار
ہوئی ہے۔ لہٰذا خدا کے نام کا یہی ذکر ہے جو دعوت دین کی جدوجہد میں ہر
لحظہ تمھارے ایمان و عقیدہ اور عزم وا ستقلال کی حفاظت کرے گا۔
’’…جس
طرح انسان کی مادی زندگی کے لیے سانس ضروری ہے، اُسی طرح اُس کی روحانی
زندگی کے لیے اللہ کی یاد ضروری ہے۔ سانس رک جائے تو جسم مردہ ہو جاتا ہے۔
اِسی طرح اللہ سے غفلت ہو جائے تو روح پژمردہ ہو جاتی ہے۔ دل ذکر کی جھڑی
ہی سے زندہ رہتا ہے اور دل کی زندگی ہی اصل زندگی ہے۔‘‘
یعنی ہر چیز سے بے تعلق ہو کر اُسی سے لو لگاؤ اور یہ وقت اُسی کی یاد میں
بسر کرو۔ اِس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دعوت دین کی جدوجہد میں صبر و
ثبات کے لیے تہجد کی نماز، اُس میں قرآن کی تلاوت اور ذکر الٰہی کی کیا
اہمیت ہے۔